Maktaba Wahhabi

85 - 378
﴿ الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ﴾ (البقرہ: ۱۴۶) ’’جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ ان (پیغمبر آخر الزمان) کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانا کرتے ہیں ۔ مگر ایک فریق ان میں سے سچی باتوں کو جان بوجھ کر چھپا رہا ہے۔‘‘ خیبر کے دن ہونے والی یہود کے ساتھ جنگ میں سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے دوسرے خاوند کنانہ بن ابی الحقیق مقتول ہوئے (آپ کے پہلے خاوند سلام بن مشکم نے آپ کو طلاق دے دی ہوئی تھی)۔ دوسرے قیدیوں کے ساتھ آپ بھی گرفتار ہوئیں ۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اپنے لیے منتخب فرمایا اور آزاد کرکے آپ کے ساتھ نکاح فرما لیا۔ انتخاب فرماتے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو دو باتوں اسلام قبول کرنے یا اپنے دین پر باقی رہنے میں سے ایک کا اختیار دیا اور یوں ارشاد فرمایا ’’اگر تم اسلام قبول کرتی ہو تو میں تم سے شادی کر لوں گا۔ اور اگر تم یہودیت پر ہی رہنا چاہتی ہو تو میں تمہیں آزاد کر دیتا ہوں اور تم اپنی قوم سے جا ملو۔‘‘ اس پر آپ نے خدمت رسالت میں یہ عرض کیا: ’’اے اللہ کے رسول! میں نے اسلام کو پسند کیا اور میں تو آپ کے دعوت دینے سے قبل ہی آپ کو اللہ کا سچا رسول مان چکی ہوں ۔ آپ نے مجھے اسلام اور کفر کے درمیان اختیار دیا ہے تو (سن لیجیے کہ) مجھے اللہ اور اس کا رسول آزاد ہونے اور اپنی قوم کے پاس واپس ہونے سے زیادہ محبوب ہے۔ [1] بے شک اس عقل مند اور ذہین عورت نے اسلام قبول کرکے اپنی قسمت جگا لی۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو آزاد کرکے آپ کے ساتھ نکاح فرما لیا اور آپ کی آزادی کو ہی آپ کا حق مہر مقرر کیا۔ [2]
Flag Counter