Maktaba Wahhabi

80 - 378
بھی بے حد روئیں اور آپ کے والد ماجد سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بھی بے حد روئے اور انہوں نے فرطِ غم میں اپنے سر پر خاک ڈالتے ہوئے یہ کہا ’’اللہ کو عمر اور اس کی بیٹی کی کوئی پروا نہیں ۔‘‘ اگلے دن سیّدنا جبرئیل علیہ السلام یہ پیغام الٰہی لے کر نازل ہوئے کہ: ((رَاجِعْ حَفْصَۃَ فَاِنَّھَا صَوَّامَۃٌ قَدَّامَۃٌ وَاِنَّھَا زَوْجَتُکَ فِی الْجَنَّۃِ)) [1] ’’حفصہ سے رجوع کر لیجیے کہ وہ بڑی روزہ رکھنے والی اور بہت نماز پڑھنے والی ہیں اور جنت میں آپ کی بیوی ہیں ۔‘‘ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی سیرت وکردار کے بارے میں یہ بشارت اور شہادت، سچی شہادت، وحی کے امین جنابِ جبرئیل علیہ السلام کی زبانی اتری ہے۔ بھلا اس سے بڑھ کر محقق اور پختہ شہادت اور کس کی ہوسکتی ہے کہ اے اللہ کے رسول! سیّدہ حفصہ جنت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہیں ۔ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے رب تعالیٰ کی نصیحتوں کو خوب یاد کیا، قرآنِ کریم کے آداب کے ساتھ خود کو آراستہ کیا۔ آپ اہتمام کے ساتھ اور پورے غور وتدبر اور گہرے فہم و تامل کے ساتھ قرآنِ کریم کی تلاوت کیا کرتی تھیں ۔ اسی تدبر و اہتمام کا ہی یہ نتیجہ تھا کہ آپ نے اپنے والد ماجد سیّدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو قرآنِ کریم کے اہتمام کی طرف متوجہ کیا۔ پھر سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے ہی خلافت صدیقی میں سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے قرآنِ مجید کا ایک مکمل اور مرتب نسخہ تیار کیا۔ جو اس دور کے مطابق تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے سات بے شک یہ فضیلت ومنقبت سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو ہی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے وصال کے رمضان المبارک میں سیّدنا جبرئیل علیہ السلام کے ساتھ دو مرتبہ کیا تھا۔ رسالت مآب جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت فرمائی کہ یہ نسخہ سیّدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے
Flag Counter