بہتان کی خبریں آپ کے کانوں میں نہ پڑیں تھیں اس وقت تک کہ آپ بے خبری میں وقت گزارتی رہیں لیکن جب منافقوں کی یہ روح فرسا، جگر پاش اور دل سوز باتیں سمع مبارک پر پڑیں اس وقت آپ کا حال کیا ہوا، اس کو بیان کرتے ہوئے آپ خود فرماتی ہیں : ’’پس میں اس قدر روئی کہ آنکھوں سے نیند جاتی رہی۔ اور آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہ لیتے تھے۔ حتی کہ میرے ماں باپ میرا یہ حال دیکھ کر یہ گمان کرنے لگے کہ یہ گریہ تو اس کی جان لے لے گا۔[1]
علامہ ابن کثیر رحمہ اللہ اس واقعہ پر یہ ایمان افروز تبصرہ کرتے ہیں : ’’رب تعالیٰ کو سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر غیرت آئی اور آپ کی براء ت میں دس آیات نازل فرمائیں جن کو قیامت تک تلاوت کیا جاتا رہے گا (کہاں تو منافق آپ کو برے برے الزام لگانے چلے تھے اور کہاں رب تعالیٰ نے آپ کی پاکی اور براء ت کو رہتی دنیا تک کے لیے منبر ومحراب اور دعا و عبادت کی زینت بنا دیا، پس آپ کا ذکر بلند ہوا، اور شان اونچی ہوئی تاکہ آپ کی پاکدامنی کے چرچے اس وقت ہونے لگیں جب آپ نے ابھی شباب کی دہلیز پر قدم رکھا ہی تھا۔ چنانچہ رب تعالیٰ نے خود آپ کے حق میں اس بات کی گواہی دی کہ آپ پاک عورتوں میں سے ہیں اور آپ سے مغفرت اور عزت کی روزی کا وعدہ کیا۔‘‘
اللہ اس پاک خاتون سے راضی ہو جو عفت وعصمت سے آراستہ اور شرافت وصداقت سے مزین ہے۔ جو ام المومنین، زوجۂ رسول سیّدہ عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔
سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے تمام عمر علم و فقہ کی بالخصوص خدمت کی۔ آپ کا علم، فقہ اور تاریخ دانی مسلم تھی، آپ نے فقہی، ھدیثی اور معاشرتی زندگی پر گہرے اثرات چھوڑے اور ہمارے لیے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہزاروں احادیث یاد کرکے اور محفوظ کرکے اس دنیا سے رخصت ہوگئیں ۔ سیّدہ صدیقہ ۶۶ سال کی زندگی پاکر اس جہان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ گئیں ۔
|