Maktaba Wahhabi

67 - 378
سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال فرما جانے کے بعد اڑتالیس سال تک زندہ رہیں ۔ آپ نے ایک مسلمان عرب عورت کے بارے میں لوگوں کے مفہوم کو درست کیا۔ آپ نے علوم اسلامیہ جیسے فقہ، حدیث، تفسیر اور دیگر علوم جیسے طب، شعر اور نسب کو جمع کیا گویا کہ آپ کی ذاتِ شریفہ علوم دینیہ اسلامیہ اور علوم دنیاویہ کا مجمع البحرین تھی۔ آپ کی علمی جلالت کا اعتراف ان الفاظ کے ساتھ کیا گیا ہے کہ کہتے ہیں کہ ’’احکامِ شرعیہ کا چوتھائی حصہ صرف سیّدہ صدیقہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے۔ آپ کے بھانجے سیّدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جو سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ قرآن، فرائض، حلال و حرام، شعر (طب) نسب اور ایام عرب کو جانتا ہو۔[1] علامہ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا خوبرو، اور سفید رنگت والی تھیں اسی لیے انہیں ’’حمیرا‘‘ کہا جاتا تھا۔ جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کے سوا کسی دوسری کنواری عورت سے نکاح نہ فرمایا تھا۔ اور نہ کسی بیوی سے اتنا پیار ہی کیا جتنا آپ نے کیا۔ اور میں امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں سے بلکہ مطلقا جہان بھر کی ساری عورتوں میں سے کسی عورت کو نہیں جانتا جو سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ علم والی ہو۔‘‘[2] رضی اللّٰہ عنہا وارضاہا اور آخر میں یہ ضرور کہوں گا کہ آج کی مسلمان عورت دین کے ان میدانوں سے کہاں چلی گئی! جہاں ہمیں دور دور تک بھی قرآن حدیث اور فقہ کے علوم کے میدانوں میں مسلمان عورت کا وجود نظر نہیں آتا۔ کیا آج امت مسلمہ کی مائیں امیر عظیم بیٹیاں جننے سے بانجھ ہوگئیں ہیں ؟؟؟
Flag Counter