Maktaba Wahhabi

65 - 378
پھوپھو جان یہ آیت بار بار پڑتھی اور روتی رہی تھیں اور دعا مانگ رہی تھیں ۔ کچھ دیر تک تو میں کھڑا یہ منظر دیکھتا رہا۔ پھر میں تھک گیا اور بازار کسی کام چلا گیا۔ کافی دیر جب میں واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ پھوپھو جان سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ابھی تک اسی طرح کھڑی دعا اور تلاوت میں مصروف ہیں۔ [1] سبحان اللہ! سیّدہ صدیقہ کس صبر اور حوصلے کے ساتھ عبادت کیا کرتی تھیں ۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے: ع وَ لَوْ کَانَ النِّسَائُ کَمَنْ ذَکَرْنَا لَفُضِّلَتِ النِّسَائُ عَلَی الرِّجَالِ ’’اگر سب عورتیں ان عظیم عورتوں جیسی ہوتیں جن کا ہم نے ابھی ذکر کیا تو بے شک عورتیں مردوں پر فضیلت اور سبقت لے جاتیں ۔‘‘ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عبادت گزاری، دینداری، تقویٰ و ورع اور زہد کو بیان کرتے ہوئے آپ کے بھانجے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہما اس مال میں سے کچھ بچا نہ رکھتی تھیں جو رب تعالیٰ آپ کو رزق فرماتا تھا۔ چنانچہ جو ملتا بے دریغ صدقہ کر دیتیں ۔ حتی کہ ایک مرتبہ ستر ہزار درہم آئے۔ اور آپ نے انہیں ایسا دریا دلی سے غرباء میں تقسیم کر دیا کہ کچھ بھی بچا نہ رکھا حالانکہ اس وقت اپنا حال یہ تھا کہ دوپٹے کے ایک پلو میں پیوند لگا ہوا تھا۔ [2] (مگر ایک درہم اس غرض کے لیے بچا نہ رکھا کہ نئی اوڑھنی ہی خرید لیتیں )۔ بے شک رب تعالیٰ اپنے بندوں میں سے اسی کو آزماتا ہے جو اس کو محبوب ہوتے ہیں اور ہر بندے کو اس کے ایمان کے بقدر آزماتا ہے۔ سیّدہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا کے دامن عفت و عصمت پر بعض بدبختوں اور ناسمجھوں نے واقعۂ افک میں بہتان لگایا۔ سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اس وقت حیاتِ مستعار کے بارہویں سال میں قدم رکھ چکیں تھیں ۔ جب تک تو اس دل آزار
Flag Counter