بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صف میں جگہ دی جائے؟ [1]
ان مشاہیر کا حال بے حد پتلا ہے، کوئی عقل میں عبقری تھا پر جذبات سے خالی۔ کسی کی بلند خیالی اور زبان کی بلاغت زمین و آسمان کے قلابے ملاتی تھی لیکن ان کی فکری سطح بے حد پست تھی۔ کوئی زبردست حکمران اور قائدانہ صلاحیتوں کا مالک تھا لیکن اس کے سیرت و اخلاق بے حد سو قیانہ، عامیانہ گھٹیا اور بازاری تھے۔ اور وہ بجا طور پر شریر، موذی اور فاسق و فاجر تھا۔ لیکن ہم ببانگ دہل یہ کہہ سکتے ہیں اور ہمارا کہنا بھی کوئی حیثیت نہیں رکھتا کیونکہ کائنات کا ذرہ ذرہ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جناب رسولِ خدا حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دامن عفت و صداقت میں ساری عظمتوں کو سمیٹے ہوئے تھے۔ جب کہ تاریخ میں پیش کردہ بلکہ تیار کردہ یہ مشاہیر ایسے تھے جنہوں نے اپنی زندگیوں کے بعض گوشوں کو چھپانے کی اور اپنے بعض معاملات کو پردۂ خفا کی گمنام گھاٹی میں دھکیلنے کی از حد کوشش کی۔ اور انہیں اس بات کا بجا طور پر اقرار تھا کہ ان کی زندگیوں کے یہ پہلو ان کے لیے باعث عار اور شرمساری کا سبب ہیں اور وہ مرتے دم تک اس بات سے ڈرتے رہے کہ کہیں دنیا کو ان کے چہروں کے ان سیاہ رخوں کی خبر نہ لگ جائے۔ جن کی تعبیر سے زبان و بیان بھی شرماتے اور کترارتے ہیں اور الفاظ ان برائیوں کی ترجمانی سے گریزاں نظر آتے ہیں جن کا تعلق ان کی شہوت رانیوں ، ستم کشیوں ، اہل خاندان کے ساتھ بے رخیوں اور بے اعتدالیوں اور ان کی فطرت اور ذوق کی کجیوں اور انحرافات سے تھا۔
|