Maktaba Wahhabi

258 - 378
اتنے سچے ہونے کے باوجود لوگوں نے آپ کے بارے میں جھوٹ گھڑے حتی کہ آپ کہہ اٹھے: ’’لوگوں کو ہم پر جھوٹ بولنے کا بے حد شوق ہے۔‘‘[1] بے شمار قول ہیں جو آپ کی طرف منسوب ہیں مگر آپ ان سے بری ہیں ۔ اس لیے اس بارے میں احتیاط ضروری ہے کہ آپ کی طرف منسوب ہر قول آپ کا نہیں ہوتا۔ نہ وہ آپ کا مذہب ہوتا ہے۔ کیونکہ لوگوں نے آپ کے بارے میں بے پناہ جھوٹ گھڑے ہیں ۔ جب غالیوں کا وہ طبقہ پیدا ہوا جس نے اہل بیت کی وہ باتیں منسوب کرنا شروع کر دیں جو صرف خدا کی شان ہیں جیسے خلق ایجاد، احیاء، امانت، نفع نقصان، کائنات میں تصرف وغیرہ اور یہ کہ اہل بیت علم غیب کے مالک ہیں اور یہ موت کے وقت کو جانتے ہیں جس کو صرف اللہ جانتا ہے تو آپ ان گمراہوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ گمراہی کی اس چادر کو اتار پھینکا جو حب آلِ بیت کے رنگ میں رنگی تھی اور واشگاف لفظوں میں کہہ دیا کہ: ’’اللہ کی قسم! ہم رب کے بندے اور اس کی مخلوق ہیں اس نے ہمیں چنا ہے۔ ہم کسی نفع نقصان کے مالک نہیں ۔ اگر ہمیں رحم ملا تو یہ رب کی رحمت ہوگی اور اگر عذاب ہوا تو ہماری اللہ پر کوئی حجت نہیں ۔ نہ ہمارے پاس کوئی دلیل براء ت ہوگی۔ ہمیں بھی موت آئے گی۔ قبریں دیکھیں گے حشر ونشر سے سابقہ پڑے گا اور رب کے حضور کھڑا کرکے سوال ہوگا۔‘‘ پھر فرمایا: ’’میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں ایک بندہ ہوں آلِ رسول سے ہوں میرے پاس براء ت کا کوئی پروانہ نہیں ۔ اگر میں رب کی اطاعت کروں گا۔ تو وہ مجھ پر رحم کرے گا۔ اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو وہ مجھے عذاب بلکہ اشد عذاب دے گا۔‘‘ [2] آپ کا رب کے ساتھ بے حد مضبوط تعلق تھا اور بے پناہ بھروسہ تھا۔ دعا ومناجات پر دوام کرتے۔ آپ فرماتے ہیں : ’’اللہ بندے کی حاجت و مراد کو جانتا ہے لیکن اسے پسند ہے
Flag Counter