Maktaba Wahhabi

257 - 378
سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔[1] بے پناہ علم کا مالک ہونے کے باوجود آپ بے حد متواضع تھے۔ اس ارشادِ باری تعالیٰ پر عمل کرتے تھے۔ ﴿ وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا ﴾ (الاسراء: ۸۵) ’’اور تم لوگوں کو (بہت ہی) کم علم دیا گیا ہے۔‘‘ یہی علماء کی عادت اور پیغمبروں کا اخلاق ہے۔ ایوب کہتے ہیں میں نے امام جعفر صادق کو یہ کہتے سنا ہے: ’’اللہ کی قسم! جو باتیں تم ہم سے پوچھتے ہو ہم وہ سب باتیں نہیں جانتے اور دوسرے ہم سے زیادہ جانتے ہیں ۔‘‘ [2] سبحان اللہ! اسی لیے ان کا رتبہ بلند ہوا اور روئے زمین پر ان کا چرچا پھیلا۔ ارشاد نبوی ہے: ((مَا تَوَاضَعَ اَحَدٌ لِلّٰہِ اِلاَّ رَفَعَہُ)) [3] ’’جو بھی اللہ کی عاجزی کرے گا اللہ اس کو اونچا کرے گا۔‘‘ امام جعفر صادق بے حد سخی اور بے پناہ خرچ کرنے والے تھے۔ ہیاج بن بسطام کے بقول لوگوں کو اس قدر کھلاتے کہ گھر والوں کے لیے کھانا نہ بچتا تھا۔[4] وَلَوْ لَمْ یَجِدْ مِنْ مَالِہٖ غَیْرَ نَفْسِہٖ لَجَادَ بِہَا! فَلْیَتَّقِ اللّٰہَ سَائِلُہٗ ’’اگر انہیں اپنی جان کے سوا اور کچھ خرچ کرنے کو نہ ملے تو اسی کو خرچ کر دیں ، اس لیے ان سے سوال کرنے والا ذرا اللہ سے ڈرے۔‘‘ بے شک آپ ایسے ہی تھے۔ وعدے کے سچے، کشادہ دست، کریم، سخی اور رحم دل۔
Flag Counter