Maktaba Wahhabi

256 - 378
امام جعفر صادق ۸۰ھ میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے اور مدینہ میں ہی وفات پائی۔ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زیارت کا شرف نصیب ہوا اور تابعین میں شمار ہوئے۔ مدینہ کے جلیل القدر علماء میں شمار ہوتے تھے۔ علم کی انتہا کو پہنچے، اسی لیے بڑے بڑے علماء نے آپ سے علم حاصل کیا اور اکابرین امت نے آپ کو ثقہ کہا۔ کسی نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پوچھا: آپ نے سب سے بڑا فقیہ کون دیکھا ہے۔ تو فرمانے لگے: ’’میں نے جعفر بن محمد سے بڑا فقیہ کوئی نہیں دیکھا۔‘‘ [1] اے جعفر! آپ کس قدر فقیہ اور علم کے بحر ناپیدا کنار ہیں ۔ آپ کے چہرے پر سے علما کی ہیبت اور ان کا وقار جھلکتا تھا۔ صاف نظر آتا تھا کہ پیغمبروں کی اولاد ہیں ۔ عمرو بن ابی مقدام کہتے ہیں : ’’جب تو جعفر کے چہرے کو دیکھا کرے گا تو تجھے لگے گا کہ یہ پیغمبروں کی نسل سے ہیں ۔‘‘ [2] آپ نے اپنے زمانے کے اکابر جیسے آپ کے والد ماجد محمد باقر، دادا قاسم بن محمد، عبیداللہ بن ابی رافع، عطا بن ابی رباح، محمد بن منکدر اور زہری وغیرہ سے علم حاصل کیا۔ اسی طرح آپ نے عروہ بن زبیر سے بھی علم حاصل کیا جو سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے علم روایت کرتے ہیں ۔ آپ ہر وقت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہتے تھے۔ یوں آپ کا بیت صدیقہ کائنات کے ساتھ کسب علم کا گہرا تعلق پیدا ہوگیا۔ یہ کوئی جائے حیرت نہیں کیونکہ سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا جناب جعفر صادق کے دو دادوں کی حقیقی بہن تھیں محمد بن ابی بکر اور عبدالرحمن بن ابی بکر۔ یوں امام جعفر صادق کو سیّدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے ساتھ خون کا تعلق پیدا ہوگیا۔ آپ سے آپ کے بیٹے موسیٰ کاظم یحییٰ بن سعید انصاری، ابو حنیفہ، ابان بن تغلب، ابن جریج، سفیان، شعبہ، مالک، اسماعیل بن جعفر اور ایسے بے شمار اساطین علم نے علم حاصل کیا۔ مسلم شریف میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج سے متعلق بے حد طویل حدیث آپ ہی نے
Flag Counter