Maktaba Wahhabi

252 - 378
اسی لیے امام باقر رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ: ’’دعا افضل ترین عبادت ہے۔‘‘[1] بلکہ ایک دفعہ جب آپ سے افضل عبادت کا پوچھا گیا تو فرمایا: ’’اللہ کے نزدیک اس سے بڑھ کر کوئی عبادت نہیں کہ اس کے خزانوں کا سوال کیا جائے۔ اس سے مانگا جائے۔ اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ مبغوض کوئی شخص نہیں جو اس کی عبادت سے تکبر کرے اور اس سے دعا نہ مانگے۔‘‘[2] اللہ اکبر! تو پھر ہم اللہ سے کیوں نہیں مانگتے؟ بے شمار پریشان حال لوگ ہیں جو رب کے حضور دعا کے لیے ہاتھ نہیں اٹھاتے بلکہ مخلوق کی طرف بلکہ مردوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ۔ قبروں اور مزاروں کا جاکر دروازے کھٹکھٹاتے ہیں جب کہ دل کے ساتھ زمین و آسمان کے مالک کے آگے ہاتھ نہیں اٹھاتے۔ حالانکہ اسے اس بات سے حیا آتی ہے کہ کسی کے ہاتھ اس کی طرف اٹھیں اور وہ انہیں خالی لوٹا دے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم امام باقر جیسے عالم با عمل کو دعا پر دوام کرتے دیکھتے ہیں جو یہ جانتا ہے کہ دعا عبادت ہے اور عبادت صرف اللہ کی ہی کی جاتی ہے۔ چنانچہ آپ رات کے تیسرے پہر میں اٹھ کر جب لوگ غفلت کی نیند سو رہے ہوتے تھے رب کی عبادت میں لگ جایا کرتے تھے۔ اور رکوع و سجود میں دعا میں وہ تمام لمحات گزار دیتے۔ آپ اکثر یہ دعا مانگتے تھے: اے اللہ! تعریف تیری ہی ہے۔ تو زمین و آسمان کا نور ہے، تعریف تیری ہی ہے تو زمین و آسمان کو تھامنے والا ہے۔ تعریف تیری ہی ہے تو زمین و آسمان کو جمال بخشنے والا ہے، تیری ہی تعریف ہے تو نے زمین و آسمان کو زینت بخشی۔ تیری ہی تعریف ہے، تو پکارنے والوں کی پکار سننے والا، فریاد کرنے والوں کی فریاد کو پہنچنے والا، اور بے قراروں کی دعا سننے والا ہے۔ تو سب سے بڑا رحیم ہے تیرے نام سے ہر حاجت پوری ہوتی ہے، تیرے نام سے رات کو حاجتیں پوری ہوتی ہیں اے سائلوں کی ضرورتیں پوری کرنے والے میری ضرورتیں
Flag Counter