Maktaba Wahhabi

250 - 378
دونوں عظیم بزرگوں سے غفلت میں ہیں ۔‘‘ [1] اور یہ بھی فرمایا: ’’جو ابوبکر و عمر سے بری ہے میں ان سے بری ہوں ، یہ بات ان کوفیوں تک پہنچا دو۔‘‘ [2] اتنی بلند شان رکھنے کے باوجود محمد باقر بے حد عاجز تھے۔ البتہ متکبرین کو ناپسند فرماتے تھے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ ’’آدمی کے دل میں جس قدر تکبر گھستا ہے اسی قدر اس کی عقل کم ہوتی جاتی ہے۔‘‘[3] آپ صبرو استقلال اور تسلیم و رضا کے پیکر اور اسوہ تھے۔ آپ کا ایک بچہ بیمار پڑ گیا تو بے حد بے چین ہوئے۔ لیکن جب وہ اس مرض میں انتقال کر گیا تو کمال صبر کیا۔ جب اس کی وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: ’’جب یہ بیمار تھا تو میں اس کے لیے اللہ سے دعا کرتا تھا۔ لیکن جب یہ فوت ہوگیا تو میں نے رب کے حکم کی مخالفت نہ کی اور صبر کرکے راضی ہوگیا۔‘‘ بے شک محمد باقر اور اہل بیت سب کی سیرت بے حد معطر اور عبرت و نصیحت سے معمور تھی۔ جس میں بلندی اخلاق، رفعت ادب اور مجد و عزت تھی۔ جو امام محمد باقر کو نہیں جانتا وہ ایک عظیم شخص کی سیرت سے ناواقف ہے۔ جب کہ کتب سیرت اور اوین اسلام ان کے تذکروں سے بھرے ہیں ۔ بے شک وہ زاہدوں کے رہنما، عبادت گزاروں کی میزان اور نیکو کاروں کا قد وہ تھے۔ مالک بن اعین نے آپ کی شان میں یہ اشعار کہے ہیں : اِذَا طَلَبَ النَّاسُ عِلْمَ الْقُرْآنِ کَانَتْ قُرَیْشُ عَلَیْہِ عَیَالًا وَاِنْ قِیْلَ : اِنَّ ابْنَ بِنْتِ الرَّسُوْلِ نَلْتَ بِذٰلِکَ فَرَعَا طَوَالًا
Flag Counter