Maktaba Wahhabi

206 - 378
آپ مجھے اس بات کی اجازت دیتے ہیں ۔ جناب امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت دے دی تو رومی حاکم نے دو آدمی بھیجے۔ ایک لمبا اور دوسرا گٹھیلا۔ پھر سیّدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو بلوا بھیجا۔ آپ حاضر ہوئے۔ آپ کو بلوانے کی غرض بتلائی گئی کہ دو رومی مقابلے کے لیے آئے ہیں آپ نے مقابلہ منظور فرمایا اور کہا کہ ان سے کہہ دیجیے، کہ آپ کو جو صورت منظور ہو مجھے بھی منظور ہے۔ اگر وہ چاہے تو بیٹھ جائے اور مجھے اپنا ہاتھ دے دے۔ میں اسے کھڑا کر دکھاؤں گا۔ پھر وہ مجھے بٹھا کے دکھا دے۔ اگر وہ چاہے تو وہ کھڑا ہو جائے اور میں بیٹھ جاتا ہوں ۔ رومی نے بیٹھ رہنے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ محمد نے تو اسے کھڑا کر دیا مگر وہ محمد کو بٹھا نہ سکا۔ پھر محمد بیٹھ گیا اور انہوں نے رومی کو کھینچ کر بٹھلا دیا پر وہ رومی محمد کو کھڑا نہ کر سکا۔ یوں وہ دونوں رومی شکست کھا کر لوٹ گئے۔ [1] محمد کا اپنے بھائیوں سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ اور ان بزرگوں کا محمد کے ساتھ بے حد اچھا سلوک تھا۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھی ان دونوں کو محمد کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی وصیت کی اور فرمایا: ’’تم دونوں جانتے ہو کہ تمہارے باپ کو اس سے بے حد محبت ہے۔‘‘ سیّدنا حسن رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد انہیں قبر میں اتارنے والوں میں جنابِ محمد بھی شریک تھے۔ قبر میں اتارنے کے بعد محمد پر نم نگاہوں کے ساتھ جناب حسن رضی اللہ عنہ کی قبر پر کھڑے ہوگئے اور یہ فرمایا: ’’اے ابو محمد! اللہ تم پر رحم فرمائے! اگر تیری زندگی با عزت تھی تو تیری وفات سراپا ہدایت ہے، وہ روح کتنی اچھی ہے جو آپ کے بدن میں اتری، اور تیرا بدن کس قدر اچھا ہے جو آپ کے کفن کو شامل ہے اور آپ کا کفن کس قدر عمدہ ہے جو آپ کی قبر کو شامل ہے۔ ایسا کیوں نہ ہو کہ آپ ہدایت کا رستہ، پانچویں خلیفہ اور اہل تقویٰ کے جانشین ہیں ؟ آپ کے نانا نبی مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، باپ علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ،
Flag Counter