Maktaba Wahhabi

200 - 378
مِنْ صَاحِبٍ اَوْ طَالِبٍ قَتِیْلِ وَالدَّھْرُ لَا یَقْنَعُ بِالْبَدِیْلِ وَاِنَّمَا الْاَمْرُ اِلَی الْجَلِیْلِ وَکُلُّ حَیٍّ سَالِکُ السَّبِیْلِ ’’اے زمانے! تیری دوستی پر افسوس! کتنے ہی شریف اور با عزت لوگ جو موت کے طالب تھے تیرے دوست بنے پر تیرا دل نہیں بھرا، بے شک رب جلیل ہی کے سپرد ہے ہمارا (اور تیرا) معاملہ اور ہر زندہ کو موت کے رستے پر چلنا ہی چلنا ہے۔‘‘ جنابِ حسین رضی اللہ عنہ نے یہ اشعار دو یا تین مرتبہ پڑھے۔ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا اپنے جذبات پر قابو نہ پاسکیں اور چادر گھسیٹتی اپنے بھائی سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے پاس جا پہنچیں اور تڑپ کر کہا، ہائے میرا بھائی! کاش آج موت آتی اور میری زندگی کا خاتمہ کر دیتی، آج میری فاطمہ! میرا باپ علی رضی اللہ عنہ اور میرا بھائی حسن اس جہان میں نہیں (جو آپ پر اور آپ کے اس حال پر ترس کھاتے) اے پچھلوں کے وارث اور رہ جانے والوں کے ملجا وماوی! ’’یہ سن کر جنابِ حسین رضی اللہ عنہ نے آپ کی طرف دیکھا اور یہ کہا: ’’اے میری پیاری بہن! کہیں شیطان تیرا صبر تجھ سے چھین نہ لے سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا بولیں ۔‘‘ میری ماں باپ آپ پر قربان! میری جان آپ پر فدا ہو۔‘‘ جنابِ حسین رضی اللہ عنہ بار بار غصہ ہوتے رہے اور سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں ۔ تب آپ نے فرمایا: ’’مجھے یہاں میری مرضی کے خلاف لایا گیا ہے۔‘‘ یہ سن کر سیّدہ زینب فرطِ غم سے بے ہوش ہوگئیں ۔ کیونکہ آپ سمجھ گئی تھیں کہ اب جدائی کا وقت قریب آگیا ہے۔ آپ آج کے بعد اپنے بھائی حسین کو دوبارہ نہ دیکھیں گی۔ جناب حسین رضی اللہ عنہ نے اٹھ کر آپ کے چہرے پر پانی ڈالا اور ہوش میں آنے پر فرمایا: ’’اللہ سے ڈر اور رب سے تسلی پا، اور جان لے کہ زمین والے مر جائیں گے۔ آسمان والے
Flag Counter