Maktaba Wahhabi

199 - 378
خاتونِ جنت سے سیکھی۔ آدابِ زندگی خلیفہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے حاصل کیے۔ نہایت کم سنی میں پے در پے غم دیکھے۔ پہلے نانا جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے، پھر چند ماہ بعد شفیق والدہ سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ اب آپ نے اپنے والد ماجد امیر البیان، صحابہ کرام کے عالم و فقیہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے تربیت حاصل کرنا شروع کی۔ ان سے بے پناہ علم سیکھا۔ چنانچہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی تعلیم و تربیت نے آپ کو علم ومعرفت کا شاہکار اور نادرۂ روزگار نمونہ بنا دیا۔ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹیوں کو اپنے بھائی جعفر بن ابی طالب کی بیٹیوں پر وقف کر دیا۔ چنانچہ جب سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا نے جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو جنابِ علی رضی اللہ عنہ نے آپ کا نکاح اپنے بھتیجے عبداللہ بن جعفر ذی الجناحین سے کر دیا۔ عبداللہ بن جعفر یہ ابو جعفر قرشی ہاشمی جواد ابن جواد جو د و سخا اور کرم و عطاء کا محور مرکز اور بنو ہاشم کے وہ آخری فرزند ہیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی تھی اور صحبت نبوی سے مشرف ہوئے تھے۔ عبداللہ بن جعفر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے حد مشابہ تھے، انہیں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ’’عبداللہ صورت اور سیرت میں میرے مشابہ ہیں ۔‘‘[1] سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا اس نیک اور بزرگ خاوند کے ساتھ خوشی اور سعادت کی زندگی گزار رہی تھیں ۔ سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کے چار بیٹے، علی، عون اکبر، عباس اور محمد اور ایک بیٹی ام کلثوم پید اہوئیں ۔ سیّدہ زینب بے حد عاقلہ، پختہ رائے کی مالک اور زبردست قوتِ بیان اور فصاحت و بلاغت کی حامل تھیں ۔ نہایت بلند مرتبہ اور مضبوط دل والی تھیں ۔ کربلاء کے سفر میں اپنے چند بچوں سمیت سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ آپ بھی تھیں ۔ میدانِ کربلاء میں سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا جب جنابِ حسین رضی اللہ عنہ کے خیمہ کے پاس آئیں تو انہوں نے اپنے بھائی کو یہ رجزیہ اشعار پڑھتے سنا: یَا دَہْرُ أَفٍ لَکَ مِنْ خَلِیْلِ کَمْ لَکَ بِالْاِشْرَاقِ وَالْاَصِیْلِ
Flag Counter