Maktaba Wahhabi

188 - 378
مالک رضی اللہ عنہ سے جو یہ ساری بے باکی دیکھ رہے تھے، رہا نہ گیا اور بے اختیار رو پڑے۔ عبیداللہ بن زیاد نے اس شدید گریہ کی وجہ پوچھی تو آپ اٹھ کھڑے ہوئے۔ اس وقت آپ بے حد بوڑھے ہو چکے تھے، پھ فرمایا: ’’اللہ کی قسم! اگر تم نے یہ چھڑی پرے نہ کی تو میں تیرے ساتھ بے حد برا سلوک کروں گا۔ میں نے جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی جگہ بوسہ دیتے دیکھا جہاں تم (ایسی شوخ چشمی کے ساتھ) اپنی یہ چھڑی مار رہے ہو۔‘‘ [1] اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں : ’’اپنی چھڑی اٹھاؤ کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے منہ کو ان کے منہ پر (بوسہ دینے کے لیے) رکھا تھا۔ [2] سیّدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’میں عبیداللہ بن زیاد کے پاس بیٹھا تھا کہ سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کا سر لایا گیا۔ عبیداللہ نے ایک چھڑی لے کر اسے آپ کے مبارک لبوں پر مارنا شروع کیا اس نے چھڑی سے سر مبارک کا منہ کھولا تو آپ کے دانت اس قدر خوبصورت تھے جیسے موتی ہوں ۔ یہ منظر دیکھ کر میں ضبط نہ کرسکا اور اونچا اونچا رونے لگا۔ ابن زیاد بولا: ’’اے بوڑھے! رو کیوں رہے ہو؟‘‘ میں نے کہا مجھے اس منظر نے رُلا دیا ہے جو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھا تھا۔ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس جگہ کو بوسہ دے رہے تھے جہاں اب تم چھڑی مار رہے ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے، ’’اے اللہ! مجھے اس سے محبت ہے پس تو بھی اس سے محبت کر۔‘‘ [3] اِرْفَعْ یَمِیْنَکَ وَالْقَضِیْبَ الْمُجْرِمَا وَکَفَاکَ اِجْرَامًا وَکُفَّ تَأَثُّمًا اِنِّیْ دَخَلْتُ عَلَی الْحُسَیْنِ بِلَیْلَۃٍ فَرَأَیْتُ سَیِّدَکُمْ یُقَبِّلُ ذَا الْفَمَا
Flag Counter