Maktaba Wahhabi

162 - 378
کہ تم نے بادشاہ کو سجدہ کیوں نہ کیا؟ آپ نے فرمایا: ہم اللہ کے سوا کسی کو سجدہ نہیں کرتے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: اس لیے کہ رب تعالیٰ نے ہماری طرف رسول بھیجا اور اس نے ہمیں اس بات کا حکم دیا کہ ہم ایک اللہ کے سوا کسی کو سجدہ نہ کریں ۔ انہوں نے ہمیں نماز ادا کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا۔ اللہ اکبر! پردیس، بے سرو سامانی، نہ اعوان و انصار نہ خویش تیار، پھر بھی عقیدۂ توحید کا کس جرأت کے ساتھ دفاع کیا۔ اور ذرا نہ جھجھکے اور پورے وثوق و اذعان کے ساتھ دین حق کے مفاہیم کو سمجھایا۔ جی ہاں ! سچے اور کھرے مومن یوں ہوا کرتے ہیں ! یہ لوگ کفارِ مکہ کی چیرہ دستیوں سے دین حق کو بچا کر یہاں لے آئے تھے۔ چنانچہ ان لوگوں نے یہاں بھی دین حق کی دعوت کو ترک نہ کیا اور ایک وقت آیا کہ نجاشی کے محل تک یہ دعوت پہنچ گئی اور اس کے دربار میں کتاب اللہ کی تلاوت کی گئی۔دین اسلام کی عظمت بیان کی گئی اور خود نجاشی مسلمان ہوگیا۔ سیّدنا جعفر طیار رضی اللہ عنہ کی محنتیں رنگ لائیں اور انہوں نے اپنی محنتوں کا پھل اس دیارِ غیر میں چکھا۔ صلح حدیبیہ کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کو خط لکھا کہ جعفر اور ان کے ساتھیوں کو مدینہ بھیج دیا جائے تو نجاشی نے ان سب کو ایک کشتی میں سوار کرکے روانہ کر دیا۔ مہاجرین حبشہ خیبر کی فتح تمام ہونے کے وقت مدینہ پہنچے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا جعفر رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر اپنی خوشی پر قابو نہ پاسکے ان کے ماتھے پر بوسہ دیا اور بے اختیار فرمایا: میں نہیں جانتا کہ مجھے جعفر کے آنے کی زیادہ خوشی ہے۔ یا خیبر کے فتح ہونے کی؟[1] اور ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گلے لگایا۔ دوستو! سیّدنا جعفر حبشہ سے مدینہ آگئے۔ مگر پوری طرح آرام نہ کیا، ہجرت کی تھکن نہ اتاری، اور استراحت کی لذت نہ اٹھائی بلکہ مسلسل راہِ جہاد میں تھکتے اور چور ہوتے رہے۔ اور ابھی سال بھی نہ ہوا تھا کہ معرکۂ موتہ پیش آگیا اور آپ کو اس کے تین امراء میں سے ایک
Flag Counter