Maktaba Wahhabi

161 - 378
بے حد غم گین بھی ہوئے۔ سیّدنا جعفر رضی اللہ عنہ صورت و سیرت دونوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بے حد مشابہ تھے بلاد حبشہ کی طرف مسلمانوں کے سفیر آپ ہی تھے۔ آپ کی فضیلت و بزرگی کے لیے یہی بات بس ہے کہ آپ اس مبارک شجر کی شاخ ہیں جس کی شاخوں اور جڑوں میں برکت ڈالنے کا رب تعالیٰ نے فیصلہ کر رکھا ہے۔ بخاری شریف میں سیّدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا جعفر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ((اَشْبَھْتَ خَلْقِیْ وَخُلُقِیْ)) [1] ’’تم سیرت اور صورت میں میرے مشابہ ہو۔‘‘ آپ اپنے دونوں بھائیوں علی اور عقیل سے بڑے تھے۔ آپ نے اپنے چچا سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ کے زیر سایہ پرورش پائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد اپنی بیوی اسماء بنت عمیس سمیت سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ایمان لے آئے۔ آپ آغاز اسلام میں نور وایمان کے اس قافلہ کے راہی بن گئے۔ جب کفار اشرار کے ظلم و ستم حد سے بڑھ گئے تو حبشہ ہجرت کی اجازت مل گئی۔ آپ ان پندرہ مسلمانوں میں شامل تھے جنہوں نے سب سے پہلے ہجرت کی۔ ہجرت کے تھوڑے عرصہ بعد ہی یہ افواہ سن کر مکہ لوٹ آئے کہ اب مکہ میں اسلام کے قدم مضبوط ہوگئے ہیں اور مسلمانوں کی کثرت ہوگئی ہے۔ مکہ آکر اس افواہ کے غلط ہونے کا علم ہوا۔ اور انہیں مکہ آکر پہلے سے بھی زیادہ سختیوں اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ کچھ عرصہ بعد مسلمان پھر حبشہ ہجرت کرگئے۔ اس قافلہ کی قیادت جناب جعفر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں میں تھی۔ آپ قافلہ کے امیر مسلمانانِ مکہ کے سفیر اور اسلام کے متکلم تھے۔ نجاشی نے ان سب کو پناہ دی اور اب یہ لوگ اطمینان سے رہنے لگے۔ شب و روز عبادت میں مشغول ہوگئے۔ جب آپ نجاشی کے دربار میں داخل ہوئے تو صرف سلام کیا۔ اہل دربار نے شور مچایا
Flag Counter