کے بارے میں اور ان میں صلح کرانے کی غرض سے لوگوں کو حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے یا ایک خرگوش میں جس کی قیمت چوتھائی درہم ہوتی ہے اور عورت کی شرمگاہ میں حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے۔ تم لوگ یہ بھی جانتے ہو کہ رب چاہتا تو ان دونوں باتوں کا حکم خود بیان کر دیتا اور اسے لوگوں کے حوالے نہ کرتا۔
خوارج: … بلاشبہ لوگوں کو جانوں اور خونوں کی حفاظت اور ان میں صلح کرانے کے لیے حکم بنانا زیادہ سزا وار ہے!
ابن عباس: … کیا میں نے تمہاری پہلی بات کا جواب دے دیا؟
خوارج: … اللّٰہم! بے شک۔
ابن عباس: … اب تمہاری دوسری بات کی طرف آتا ہوں کہ جناب علی نے قتال تو کیا مگر نہ تو قیدی بنائے اور نہ مالوں کو غنیمت بنایا۔ تو (دوسری طرف تو ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں تو) کیا تم اپنی ماں عائشہ رضی اللہ عنہا کو قیدی بناکر ان سے وہ چند حلال کرنا چاہتے ہو جو تم دوسری قیدی عورتوں سے حلال کرتے ہو؟ پھر تو تم کافر ہو جاؤ گے، اور اگر تمہارا یہ گمان ہے کہ وہ ام المومنین ہی نہیں تو بھی تم کافر ہوئے۔[1] اسلام سے خارج ہوگئے کیونکہ
|