Maktaba Wahhabi

156 - 378
تب سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں تمہیں رب تعالیٰ کی وہ کتاب محکم پڑھ کر سناؤں اور اس کے پیغمبر کی سنت بیان کروں جس کا تم انکار نہ کرسکو اور وہ تمہاری دلیل کو توڑ کے رکھ دے تو کیا تم لوگ اپنی باتوں سے مڑ جاؤ گے؟ بولے: ہاں ! تب جنابِ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے نکتۂ ارتکاز اور مرجع دلائل اور جائے رجوع کو بیان کیا۔ اور وہ تھا اختلاف کے وقت کتاب وسنت کی طرف رجوع۔ اس کے بعد سیّدنا ابن عباس نے ان کی ایک ایک دلیل کا جواب دینا شروع کیا۔ چنانچہ فرمایا: رہی تمہاری یہ بات کہ انہوں نے حکم خدا میں بندوں کو فیصل بنایا ہے تو یہ معاملہ بھی تو الہ ہی کا ہے جس میں خود اللہ نے بندوں کو حکم بنانے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا الصَّيْدَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ ۚ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ يَحْكُمُ بِهِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنكُمْ ﴾ (المائدہ: ۹۵) ’’مومنو! جب تم احرام کی حالت میں ہو تو شکار نہ مارنا اور جو تم میں سے جان بوجھ کر اسے مارے تو (یا تو اس کا) بدلہ (دے، وہ یہ ہے) کہ اسی طرح کا چار پایہ جسے تم میں سے دو معتبر شخص مقرر کریں ۔‘‘ اور خاوند اور بیوی کے درمیان ہو جانے والے جھگڑے کے بارے میں فرمایا: ﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا ﴾ (النسآء: ۳۵) ’’اور اگر تم کو معلوم ہو کہ میاں بیوی میں ان بن ہے تو ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے مقرر کرو۔‘‘ پھر فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ آیا لوگوں کے خونوں اور مالوں کی حفاظت
Flag Counter