گئے۔ آپ نے خوارج سے جو گفتگو کی وہ یہ ہے:
ابن عباس:… تمہیں رسولِ خدا کے چچا زاد پر کس بات کا غصہ ہے؟
خوارج: … ہمیں ان پر تین باتوں کا غصہ ہے۔
ابن عباس:… وہ کیا ہیں ؟
خوارج: … پہلی بات تو یہ ہے کہ انہوں نے دین خدا کے معاملہ میں انسانوں کو فیصل اور حکم بنایا حالانکہ اللہ تو یہ فرماتے ہیں :
﴿ إِنِ الْحُكْمُ إِلَّا لِلَّهِ ﴾ (الانعام: ۵۷)
’’حکم اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔‘‘
ابن عباس: … اچھا بتلاؤ تو انہوں نے اللہ کے دین کے کس معاملہ میں لوگوں کو حکم بنایا ہے؟
خوارج: … انہوں نے قتال تو کیا مگر قتال کے بعد شکست خوردہ لوگوں کو نہ تو قیدی بنایا اور نہ ان کے اموال کو اموالِ غنیمت بنایا (خوارج کی مراد جنگ جمل اور جنگ صفین کے واقعات تھے)۔ پس اگر جنابِ علی نے کافروں سے جنگیں کی تھیں تو ان کے اموال حلال تھے اور اگر وہ مومن تھے تو ان کے خون حرام تھے۔
ابن عباس: … اچھا اور کیا بات ہے؟
خوارج: … انہوں نے اپنے نام کے ساتھ امیر المومنین کا لفظ مٹا دیا۔ پس اگر وہ امیرالمومنین نہیں تو کیا امیر الکافرین ہیں ؟
سبحان اللہ! سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خوارج کے ساتھ کیسے زبردست اسلوب کے ساتھ بات کی کہ پہلے انہیں کھل کر بولنے کا موقعہ دیا تاکہ وہ امیرالمومنین کے بارے میں جو کچھ کہنا چاہتے ہیں کہہ لیں ۔ اور یہ بھی معلوم ہو جائے کہ وہ کس دلیل سے بات کر رہے ہیں چنانچہ یہ بات سننے کے بعد سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا:
کیا اور بھی کچھ کہنا ہے؟
خوارج: … نہیں ۔ بس!
|