Maktaba Wahhabi

135 - 378
سے یوں کہا: ’’کیا بچوں کو یوں مارتے اور ان کی پٹائی کرتے ہیں تم تو کسی دشمن کی طرح مارتی ہو ناکہ ماں کی طرح۔‘‘ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے دیور کی بات سن کر فی البدیہہ یہ رجزیہ اشعار پڑھے: مَنْ قَالَ قَدْ اَبْغَضْتُہٗ فَقَدْ کَذِبَ وَ اِنَّمَا اَضْرِبُہٗ لِکَیْ یَلَبْ وَ یَہْزَمُ الْجَیْشَ وَ یَأْتِیْ بِالسَّلَبْ[1] ’’جو یہ کہتا ہے کہ مجھے اپنے بیٹے سے نفرت ہے اور میں اس کی دشمن ہوں تو وہ جھوٹا ہے، میں تو اسے اس لیے مارتی ہوں تاکہ یہ جنگ کے وقت مستعد اور تیار ہو اور دشمنوں کو جاکر شکست کا مزا چکھائے اور ان کا مال لوٹ کر لائے۔‘‘ سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے کس کس موقع پر جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نصرت و حمایت کی۔ کہاں کہاں دین حق کے پائے استقامت کو اور مستحکم کیا، اگر تاریخ کے اوراق سے ہم ان روشن، منور، ایمان افروز قابل صد ستائش اور باعث افتخار واقعات کو چن چن کر جمع کرنے بیٹھ جائیں تو ایک ضخیم کتاب تیار ہو جائے۔ لیکن اس باب سے بالکل صرف نظر کرکے گزر جانا بھی ناممکن اور سوئے ادب ہے۔ ہم قارئین کے سامنے فقط غزوہ احد کا ایک واقعہ ذکر کرتے ہیں جو سیّدہ صفیہ کی بے پناہ دلیری کا غماز اور آئینہ دار ہے۔ جنگ احد میں دیگر خواتین کی طرح سیّدہ صفیہ بھی نکلیں ۔ آپ پانی بھر لاتی تھیں ، زخمیوں کو پلاتیں ، ان کا دوا دارو کرتیں ، مجاہدین کو تیر تھماتیں اور جنگ کے پورے منظر کو بھر پور جوش و جذبہ کے ساتھ دیکھتی تھیں ۔ پھر اچانک جنگ کا پانسہ پلٹا ہے، مسلمانوں کے قدم اکھڑتے ہیں ، پیٹھ پیچھے کے وار سے بھگدڑ مچتی ہے، مسلمان جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تتر بتر ہوتے ہیں اور قریب ہے کہ کفار اشرار کے منحوس ہاتھ جنابِ رسولاللہ کے مبارک بدن تک پہنچیں ، یہ منظر دیکھ کر سیّدہ صفیہ رضی اللہ عنہا زبردست غیض و غضب میں آتی ہیں اور مشکیزہ پھینک کر اس شیرنی کی طرح غرانی اور دھاڑتی دشمنوں
Flag Counter