Maktaba Wahhabi

104 - 378
تمہاری آزمائش کریں گے، تو صبر کرنے والوں کو (اللہ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دو، ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کا مال ہیں اور اسی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔ یہی لوگ ہیں جن پر ان کے پروردگار کی مہربانی اور رافت ہے اور یہی سیدھے رستے پر ہیں ۔‘‘ ننھے ابراہیم رضی اللہ عنہ جب اس جہان سے رخصت ہوئے تو یہ عجیب واقعہ ہوا کہ اس دن سورج کو گرہن لگ گیا۔ جاہلیت میں لوگوں کا یہ عقیدہ تھا کہ سورج اور چاند کو کسی عظیم شخص کے پیدا ہونے یا مرنے کی وجہ سے گرہن لگتا ہے۔ اتفاق سے ننھے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے دن بھی سورج کو گرہن لگ گیا۔ بس! اب تو لوگوں میں گفتگوؤں کا ایک سلسلہ چل پڑا کہ آج سورج کو ننھے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے غم میں گرہن لگا ہے۔ یہ سنتے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تاکہ لوگوں کے اس فاسد عقیدہ کی اصلاح کریں چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو جمع کرکے انہیں توحید کا درس دینے کے لیے ان میں جو خطبہ ارشاد فرمایا اس کو ہم سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی زبانی بیان کرتے ہیں ؛ وہ فرماتے ہیں : عہد رسالت میں خاص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات کے دن سورج کو گرہن لگ گیا اس پر لوگ کہنے لگے کہ آج ابراہیم کے مرنے کی بنا پر سورج کو گرہن لگ گیا ہے۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ فَإِذَا رَأَیْتُمْ فَصَلُّوا وَادْعُوا اللّٰہَ)) [1] ’’سورج اور چاند کو کسی کی موت یا حیات کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا (بلکہ یہ رب تعالیٰ کی قدرتِ قاہرہ کی نشانیوں میں سے ہے) پس جب تم ایسا دیکھو تو اللہ کے حضور میں نماز پڑھو اور خوب دعا مانگو۔‘‘ اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں :
Flag Counter