Maktaba Wahhabi

102 - 378
کی جدائی پر ہنس رہا ہے؟ تو اب ان دونوں باتوں میں سے کون سی بات زیادہ افضل ہے؟ یہی بات جب شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے پوچھی گئی تو انہوں نے یہ جواب دیا: ’’فضیل بن عیاض کا حال یہ نسبت ان لوگوں کے پھر بھی اچھا ہے جو مرنے والوں پر واویلا کرتے اور جزع فزع کرتے ہیں ، وہ حال جو جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رب کی تقدیر پر راضی رہتے ہوئے میت پر رحمت کا اظہار کیا تو یہ کامل ترین حال ہے۔ جیسا کہ رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿ ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَتَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ﴾(البلد: ۱۷) ’’پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہوا جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے۔‘‘ پس رب تعالیٰ نے صبر کی نصیحت اور دوسروں پر شفقت کرنے کی وصیت کرنے کو ذکر کیا ہے۔ (جو جنابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال تھا۔) [1] سبحان اللہ! علامہ رحمہ اللہ نے کتنی اونچی بات کہی ہے۔ اگرچہ فضیل بن عیاض کا اپنے بیٹے کی وفات پر ہنسنا رب کی تقدیر پر ؟؟ کا اطہار ہے لیکن اس میں وہ شفقت نہیں پائی جا رہی جس کا رب تعالیٰ نے ذکر کیا ہے اور وہ ہے ایک والد کی اپنی اولاد پر شفقت۔ جب کہ ہمارے حبیب، حبیب خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک فعل اور اسوۂ حسنہ میں رضا بالقضاء کے اظہار کے ساتھ ساتھ اپنی ننھی اولاد پر بے پناہ شفقت و رحمت کا اظہار بھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رحمت و رضا دونوں کو جمع کرکے کامل ترین حال کا اظہار فرمایا: کہ نگاہیں پرنم ہیں پر زبان پر شکر و رضا جاری ہے جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک نگاہ اشک بار ہے اور دل مغموم ہے مگر ہم زبان سے وہی کہیں گے جس پر ہمارا پروردگار راضی ہے اور اے ابراہیم! ہم تیری جدائی پر غم زدہ ہیں ۔‘‘
Flag Counter