عزوجل نے ان لوگوں پر تعجب کا اظہار کیا ہے جوگناہ تو کرتے ہیں مگر توبہ کی طرف توجہ نہیں دیتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اَفَلاَ یَتُوْبُوْنَ اِلَی اللّٰہِ وَیَسْتَغْفِرُوْنَہٗ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾(المائدہ:۷۴)
’’کیا ہوگیاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے توبہ اور استغفار کیوں نہیں کرتے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ بڑے غفور ورحیم ہیں ۔‘‘
انسان سے خطا کا ہوجانا اتنی بڑی قبیح اوربری بات نہیں ہے جتنا برا اس پر توبہ کا ترک کرنا ہے کیوں کہ انسان بھولا ہوا ہے ، اور رحمان مہربان ہے ، کریم ہے ،وہ ہر لمحہ اس کی بھول کو معاف کرنے پر تیار ہے۔ فرمایا:
﴿وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْء اً اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْماً﴾ (النساء:۱۱۰)
’’ اور جو کوئی برائی کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے اور پھر وہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگے ؛ وہ اللہ تعالیٰ کو بہت ہی بخشنے والا اور مہربان پائے گا۔‘‘
برا تو یہ ہے کہ انسان گناہ پر گناہ کرتا جائے ،اسے گناہ کی قباحت اور برائی کا علم بھی ہو، وہ توبہ کی اہمیت اور اس کی قدر ومنزلت کوبھی جانتا ہو؛ مگر اس طرف توجہ ہی نہ دے۔بہت خوش نصیب ہیں وہ لوگ جوان امور کا ادراک رکھتے ہیں ، اور اگر ان سے کوئی خطا ہوجائے تو فوراً ندامت کے آنسوبہاتے اور اپنے رب سے توبہ واستغفار کرتے ہیں ۔ اوراپنے گناہ پر جم نہیں جاتے۔ارشاد الٰہی ہے:
﴿ وَالَّذِیْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُواْ اَنْفُسَہُمْ ذَکَرُوْا اللّٰہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِہِمْ وَمَنْ یَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّااللّٰہُ وَلَمْ یُصِرُّواْ عَلیٰ مَا فَعَلُوْا وَہُمْ یَعْلَمُوْنَ﴾ (آل عمران:۱۱۳)
’’ اور وہ لوگ جب کوئی برائی کا کام کرگزرتے ہیں ، یا اپنی جانوں پر ظلم کرتے
|