Maktaba Wahhabi

44 - 259
لفظ بدعت کا معنی ومفہوم بے اثر ہوجائے گا، کسی چیز پر بھی اس لفظ اور اس کے معنی کا اطلاق نہ ہوسکے گا۔ بدعت ایک عام لفظ ہے اور ممانعت اس میں تخصیص پیدا کرتی ہے، یعنی دونوں میں عموم وخصوص کی نسبت ہے۔ ایسی صورت میں عموم بول کر خصوص مراد لینا، مگر خصوص کو بیان نہ کرنا، واجب البیان امر کو چھپانا اور مبہم معنی ظاہر کرنا ہے۔ حالانکہ یہ صریح تدلیس ہے جو ایک مدلس ہی سے واقع ہوسکتی ہے، نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ اگر ’’کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ‘‘ اور ’’إِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ‘‘[1] سے آپ کی مراد وہی باتیں ہیں جن کی بابت خاص طور پر نہی وارد ہے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ آپ نے مسلمانوں کو اس حدیث سے ایک ایسا مطلب سمجھنے کے لیے چھوڑ دیا جسے وہ مکمل طور پر نہیں سمجھ سکتے اور اس کے اکثر حصے کو بھی خاص اشخاص کے علاوہ کوئی اور نہیں سمجھ سکتاحالانکہ ایسا کرنا بھی جائز نہیں۔ اگر اس حدیث سے مراد وہی باتیں ہیں جن کی بابت خاص طورسے نہی وارد ہے تو ان باتوں کی تعداد ان باتوں سے بہت کم ہے جن کی نسبت کوئی نہی وارد نہیں اور ظاہر ہے عام بول کر قلیل یا نادر صورتیں مراد لینا روا نہیں۔ ان کے ساتھ ساتھ کئی دوسری وجوہ کی موجودگی میں قطعی طور پر ثابت ہوجاتا ہے کہ مخالفین کی تاویل فاسد ہے اور اس حدیث پر منطبق نہیں کی جاسکتی، خواہ وہ اپنی تاویل کو کسی دلیل صارف سے قوی کریں یا نہ کریں، بہر حال یہ تاویل کرنے والے کے ذمے ہے کہ اس معنی کو شارع کامقصود ہونا ثابت کرے جس پر اس نے حدیث کومحمول کیاہے۔ پھر اپنی وہ دلیل بیان
Flag Counter