Maktaba Wahhabi

111 - 259
اور انھی کو اس کی سب سے زیادہ ضرورت تھی، اسی لیے انھوں نے اس کی سب سے زیادہ حفاظت کی۔ عید کا لفظ جب کسی جگہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تو اس سے مقصود ایسی جگہ ہوتی ہے جہاں عبادت وغیرہ کے لیے اجتماع اور آمد کا قصد کیا جاتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے مسجدحرام، منیٰ، مزدلفہ اور عرفات کو بندوں کے لیے عید بنادیا ہے، جہاں وہ دعا، عبادت اور ذکر کے لیے باربار جمع ہوتے ہیں۔ مشرکین نے بھی اپنے لیے ایسے ہی مقامات مقرر کر رکھے تھے مگر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے ان سب کو مٹا ڈالا۔ صالحین رحمۃ اللہ علیہم کی قبریں اس دوسری قسم کی جگہوں میں انبیاء وصالحین کی قبور بھی شامل ہیں۔ خواہ وہ اصلی ہوں یا فرضی، بلکہ عام مسلمانوں کی قبروں کایہی حکم ہے۔ مسلمان کی قبر کا احترام سنت ہے کیونکہ قبر فوت شدہ مسلمان کا گھر ہوتی ہے، لہٰذا اس پر نجاست ڈالنی چاہیے نہ اسے پیروں سے روندنا چاہیے اور جمہور علماء کے فتوے کے مطابق اس پر ٹیک بھی نہیں لگانا چاہیے، نیز قبر کے پاس برے افعال واقوال سے بھی اجتناب ضروری ہے۔ یہ بھی مستحب ہے کہ جب آدمی قبر پر جائے تو صاحبِ قبر کوسلام بھیجے اور اس کے حق میں دعا کرے کیونکہ مردہ جتنے بڑے مرتبے کا ہوگا، اس کا حق بھی اتنا ہی زیادہ ہوگا۔ میت کے لیے دعا حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم قبرستان کی طرف جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں یہ دعا سکھلاتے تھے:
Flag Counter