Maktaba Wahhabi

79 - 259
اعمال کا انکار کرنے والے اور ان پر اعتراض کرنے والے بہت سے افراد کی حالت یہ ہے کہ خود عبادت الٰہی سے دور رہتے ہیں۔ علم نافع حاصل کرتے ہیں نہ عمل صالح کا شوق رکھتے ہیں۔ وہ اپنے قول سے غیر مشروع امور کی مخالفت کرتے ہیں لیکن اپنے عمل سے مشروع وغیر مشروع دونوں امور کے مخالف بنے ہوئے ہیں۔ مومن کو چاہیے کہ معروف کو پہچانے اور منکر سے پرہیز کرے۔ معروف کا حکم دے اور منکر سے منع کرے اور منافقوں کی موافقت اسے اس ذمے داری سے روکے نہ کسی مومن عالم کی مخالفت اس کے لیے رکاوٹ بنے۔ (3)۔ ایسے دنوں کی تعظیم کرنا جو شریعت کی نگاہ میں بھی تعظیم رکھتے ہیں۔ جیسے یوم عاشورا، یوم عرفہ، عیدین کے دونوں دن، ماہ رمضان کا آخری عشرہ، ذوالحجہ کا پہلا عشرہ، جمعے کادن اور اس کی رات اور ماہ محرم کہ ان ایام کی فضیلت ثابت ہے، لیکن ان میں بھی لوگ طرح طرح کی بدعتیں کرتے ہیں جن سے روکنا ضروری ہے۔ یوم عاشورا یوم عاشورا میں لوگوں نے کئی ایک بدعات جاری کر رکھی ہیں مثلاً پیاسے رہتے ہیں، رنج وغم کا اظہار کرتے ہیں اور جمع ہوکر مجالس منعقد کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ یہ اعمال سراسر بدعت ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کا حکم دیا ہے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی اجازت دی ہے، سلف صالحین نے کبھی یہ اعمال کیے نہ ہی اہل بیت نے۔ یہی وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے، نوجوانانِ جنت کے سردار حضرت حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے اہلِ بیت میں سے ایک جماعت کو شہادت سے مشرف فرمایا تھا۔ جن فاجروں نے یہ ظلم کیا تھا اللہ تعالیٰ نے انھیں ذلیل ورسوا کردیا۔ یہ واقعہ تمام مسلمانوں کے لیے اگر چہ غمناک تھا لیکن اسے اسی طرح برداشت کرنا چاہیے تھا جس طرح
Flag Counter