Maktaba Wahhabi

103 - 259
باب ا لصغیر میں بہت سے صحابہ رضی اللہ عنہم کی قبریں ہیں مگر چونکہ وہاں زمین بار بار کھودی اور الٹ پلٹ کی جاچکی ہے اس لیے کسی قبر کا تعین نہیں کیا جاسکتا، اِ لّا یہ کہ کسی معتبر ذریعہ سے کسی قبر کی تحقیق ہوجائے اوراگر یہ تحقیق ہوجائے تو بھی وہاں وہ اعمال جائز نہیں ہوسکتے جو بدعت کی راہ سے لوگ کیا کرتے ہیں۔ بغیر علم کے عمل بغیر علم کے عمل وعبادت اسی طرح ممنوع ہے جس طرح علم کے خلاف عمل وعبادت ممنوع ہے۔[1] اگر قبروں وغیرہ کی تعظیم شرعاً مقصود ہوتی تو اس کا علم مفقود نہ ہوتا بلکہ اسے محفوظ رکھا جاتا اور اس امت میں، جو خطا سے معصوم ہے اور جس کا دین محفوظ کردیا گیا ہے، اس کا علم برابر باقی رہتا۔ ان قبور ومقامات کی بزرگی کے افسانے عمومًا ان کے مجاوروں سے مشہور ہوتے ہیں کیونکہ یہی دجل وفریب اور دھوکہ ان کے رزق کا ذریعہ ہے۔ وہ حرام طریقے سے لوگوں کا مال کھاتے ہیں اور بندوں کو اللہ کی راہ سے باز رکھتے ہیں، چنانچہ جاہل لوگوں سے کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے اس کے سامنے دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی دعا قبول کرلی تھی، اس نے کسی بات کے لیے یہاں منت مانی تھی اور اللہ تعالیٰ نے پوری کردی۔ بتوں کی پرستش کا بھی ایسے ہی جھوٹے افسانوں سے رواج ہوا تھا۔ ہندوستان اور بعض دوسرے ملکوں میں لوگ بتوں کے پاس مرادیں لے کر جاتے ہیں اتفاق سے بعض لوگوں کے کام ہو بھی جاتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ بت کی کرامت سے ہوئے ہیں۔ اسی قسم کے شبہات سے دنیا میں شرک پھیلاہے۔
Flag Counter