Maktaba Wahhabi

95 - 259
کو بھیج کر اسے تڑوا ڈالا۔[1] عزّٰی مکہ والوں کا بت تھا جو عرفات کے قریب موجود تھا۔ وہاں ایک درخت تھا جس کے نیچے بھینٹ چڑھاتے اور دعائیں کرتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بھیج کر اسے بھی برباد کروا ڈالا۔[2] اور وہاں جو کچھ مال ومتاع جمع تھا، سب کا سب تقسیم کردیا۔ بت کے اندر سے ایک چڑیل بال کھولے نکلی تھی۔ (شاید کوئی دغا باز مجاورہ ہوگی جو لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے بت کے اندر رہتی ہوگی۔) اس وقت عزّٰی کی پوجا سے ناامید ہوگئی ہوگی۔[3] منات، مدینے کے باشندوں کا بت تھا۔ یہ ’’قدید‘‘ پہاڑ کے دامن میں قائم تھا جو ساحل کی سمت مکہ اور مدینہ کے مابین واقع ہے۔[4] جو کوئی مشرکین عرب کے حالات اور شرک کی حقیقت معلوم کرنا چاہتا ہے، جسکی اللہ تعالیٰ نے مذمت کی ہے اور وہ چاہتا ہے کہ قرآن کریم کی تفسیر اور اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسندیدہ اعمال سے واقف ہوجائے، تو اسے نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور آپ کے ہم عصر مشرکین عرب کے حالات کا مطالعہ کرنا چاہیے۔ ارزقی نے ’’اخبار مکہ‘‘ میں اور دوسرے علماء نے اپنی کتابوں میں اس کے متعلق کافی مواد جمع کردیا ہے۔ ذاتِ انواط مشرکین ایک درخت کی بھی تعظیم کرتے اور اس پر اپنے ہتھیار لٹکایا کرتے تھے، اس کا نام ’’ذاتِ انواط‘‘ تھا۔ بعض مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمارے لیے بھی ایک
Flag Counter