Maktaba Wahhabi

97 - 259
لیے، تلاوت کے لیے، ذکر ِالٰہی کے لیے، یا کسی اور دینی عمل کے لیے، یہ تمام کا تمام ناروا ہے۔ بلکہ اس سے بھی بڑی برائی یہ ہے کہ اس خاص جگہ روشنی کرنے کے لیے تیل لے جانے کی منت مانے اور یقین کرے کہ ایسا کرنے سے مراد اور مقصد پورا ہوجاتا ہے، جیسا کہ بہت سے گمراہوں کو یقین ہے، تو اس کے متعلق بالاتفاق تمام علماء کا فیصلہ ہے کہ یہ نذر نافرمانی کی نذر ہے اور ہر گز پوری نہیں کرنی چاہیے ۔اسی طرح کسی خاص دریا یا کنوئیں کی مچھلیوں کو روٹی کھلانے کی منت ماننا، یا اس جگہ کے مجاوروں کوکچھ نقدی وغیرہ دینے کی منت ماننا بھی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ یہ مجاور ان لوگوں سے مشابہت رکھتے ہیں جو لات، عزی اور منات کے مندروں میں رہتے تھے اور لوگوں کا مال حرام طریقے سے کھاتے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی راہ سے باز رکھتے تھے۔ یہ مجاور بتوں کے ان پجاریوں سے مشابہ ہیں جن سے امام الموحدین حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا تھا: ﴿مَا هَـٰذِهِ التَّمَاثِيلُ الَّتِي أَنتُمْ لَهَا عَاكِفُونَ﴾ ’’یہ مورتیاں جن کے تم مجاور بنے بیٹھے ہو، کیا ہیں؟‘‘ [1] ﴿ أَفَرَأَيْتُم مَّا كُنتُمْ تَعْبُدُونَ ﴿٧٥﴾ أَنتُمْ وَآبَاؤُكُمُ الْأَقْدَمُونَ ﴿٧٦﴾ فَإِنَّهُمْ عَدُوٌّ لِّي إِلَّا رَبَّ الْعَالَمِينَ﴾ ’’کچھ ان کی خبر بھی ہے جن کی تم اور تمھارے اگلے باپ دادا پوجا کرتے رہے، وہ سب میرے دشمن ہیں، بجز سچے اللہ تعالیٰ کے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔‘‘ [2] پس ان مقامات کے مجاوروں کو کچھ دینے کی منت ماننا، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی ہے۔ یہ ویسی ہی منت ہے، جیسی کفار اور بت پرست، صلیب اور ہندوستان کے بت خانوں کے مجاوروں کی نسبت مانتے ہیں۔ یہ منت پوری کرنا ناروا ہے۔ منت کا جمع شدہ سرمایہ صرف
Flag Counter