Maktaba Wahhabi

214 - 259
فصل 19 مقاماتِ انبیاء علیہم السلام پر عبادت یہاں تین مسائل قابل غور ہیں: 1۔ نبیٔ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ و قصد معلوم کیے بغیر آپ کے افعال کی ظاہری صورت کے مطابق پیروی کرنے میں مشہور اختلاف ہے، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما اور ان کے ہم عصروں نے ایک بات کہی ہے، اور باقی لوگوں نے دوسری بات کہی ہے، مہاجرین وانصار کا عام مسلک حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بالکل خلاف تھا لیکن یہ چیز اس وقت ہماری بحث میں داخل نہیں۔ اسی قبیل سے یہ مسئلہ بھی ہے کہ مسافر، نماز کا وقت آجانے پر کسی ایسی جگہ نماز پڑھ لے، جہاں نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم اترے تھے اور نماز پڑھی تھی۔ 2۔ یہ کہ قصدو ارادے کے ساتھ خاص نماز پڑھنے کے لیے وہاں اترے، اگرچہ نماز کا وقت بھی نہ ہو تو یہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے منقول ہے نہ کسی اور صحابی سے، بلکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے والد یعنی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اس فعل سے منع کرنا ثابت ہے اور تمام مہاجرین وانصار صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی ایسا کرنا ثابت نہیں۔ اور اگر یہ ثابت بھی ہوجائے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایسا کیا ہے، تو ان کا یہ فعل حجت نہیں ہوسکتا۔ 3۔ یہ کہ وہ مقام راستے میں نہیں پڑتا لیکن مسافر خاص طور پر سفر کرکے وہاں نماز ودعا کے لیے جاتا ہے۔ جیسا کہ بعض لوگ اس غرض سے غارِ حرا، یا غارِثور، یا جبل طور وغیرہ مقامات و مشاہد پر جاتے ہیں، تو قطعی طور پر ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور
Flag Counter