Maktaba Wahhabi

180 - 259
شرک وبدعت کی علت امام مالک رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا ہے کہ ’’اس امت کا آخری زمانہ بھی اسی سے درست ہوگا جس سے اس کا اول زمانہ درست ہوا ہے۔‘‘ لیکن ہوتا یہ ہے کہ امتیں اپنے انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات کے عمل میں جتنی زیادہ کمزور ہوتی جاتی ہیں اور ان کے ایمان میں جتنا زیادہ نقص پیدا ہوتا جاتا ہے ان کا اتنا ہی شرک وبدعت کی طرف رجحان بھی بڑھتا ہے۔ اسی لیے امت اسلامیہ نے قبر نبوی کو بوسہ دینے، تبرک کے خیال سے اس کا مسح کرنے تک کو ناپسند کیا اور اس کی تعمیر اس طور پر کردی کہ لوگوں کی اس تک رسائی نہ ہو۔پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حجرہ جس میں آپ مدفون ہیں، مسجد نبوی سے متصل تھا۔ خلفائے راشدین اور بعد میں بھی یہی حالت رہی،یہاں تک کہ ولید بن عبدالملک نے اس کی ازسر نو تعمیر کی۔ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ مدینہ کے گورنر تھے، انھوں نے اطراف کے تمام حجرے خرید کر مسجد میں شامل کردیے۔ اسے بھی بہت سے علماء مثلاً سعید بن مسیب رحمہ اللہ نے قابل اعتراض سمجھا اور بعض نے اعتراض نہ کیا۔ قبر نبوی کا مسح ابوبکر بن الاثرم کی روایت ہے کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے پوچھا کہ قبر نبوی کا مسح کرنا اور پھر منہ پر ہاتھ پھیرنا کیسا ہے؟ انھوں نے فرمایا: میں اس کے جواز سے واقف نہیں ہوں۔ ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کا مسح؟ امام احمد رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ہاں روا اور جائز ہے کیونکہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی بابت ایک روایت میں آیا ہے کہ انھوں نے منبر کا مسح کیا تھا۔ اور سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رُمّانہ (جو منبر پر نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹھنے اور ہاتھ رکھنے کی جگہ تھی) کا مسح کیا۔ میں نے کہا اور یحي بن سعید رحمہ اللہ
Flag Counter