Maktaba Wahhabi

263 - 259
ہیں، اسی پر توکل کرتے ہیں، اسی سے ڈرتے ہیں، اسی سے امید رکھتے ہیں، اسی سے استعانت واستغاثہ کرتے ہیں، اسی سے دعائیں کرتے ہیں، اسی سے مرادیں مانگتے ہیں اور جب نماز کے لیے مسجدوں کا قصد کرتے ہیں تو اسی کے فضل ورضوان کے طالب ہوتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا: ﴿تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانًا ﴾ ’’تو انھیں دیکھے گا کہ رکوع اور سجود کررہے ہیں، اللہ تعالیٰ کے فضل ورضامندی کی جستجو میں ہیں۔‘‘[1] اسی طرح وہ تینوں افضل مساجد کا سفر کرتے ہیں خصوصاً مسجد حرام کا، جس کے حج کا حکم دیا گیا ہے، تو وہ اللہ ہی کا فضل ورضوان چاہتے ہیں، کسی دوسرے کی طرف رغبت نہیں رکھتے، کسی سے آرزو نہیں رکھتے اور کسی سے خوف نہیں کھاتے۔ لیکن شیطان نے بہت سے لوگوں کو دھوکے میں ڈال دیا ہے اور اخلاص الٰہی سے ہٹاکر شرک کی کسی نہ کسی قسم میں مبتلا کردیا ہے۔ یہ لوگ سفر یا زیارت سے غیراللہ کی خوشی چاہتے ہیں اور غیراللہ کی طرف رغبت رکھتے ہیں، کسی نبی یا ولی کی اصلی یا فرضی قبر کے لیے شد رحال اور سفر کرتے ہیں تاکہ اس سے دعا کریں، اس کی طرف اپنی دلی توجہ کریں۔ ایسے لوگ بھی ہیں جن کی حج سے غرض اس کے سوا کچھ نہیں ہوتی کہ کسی مخلوق کی قبر پر حاضری دیں اور ایسے لوگ بھی ہیں جو اس طرح کی زیارت کو خود حج سے بھی زیادہ مفید سمجھتے ہیں۔ شیوخ کی ضلالت ان کے بعض شیوخ کا تو یہ حال ہے کہ سفر حج کے لیے شروع کرتے ہیں مگر مدینہ پہنچ کر
Flag Counter