قبر پرستوں کی حجتیں اگر کہا جائے کہ ان اقوال وواقعات کی کیا تاویل ہوسکتی ہے جو بعض مشہور لوگوں سے نقل کیے جاتے ہیں۔ مثلاً کسی بزرگ کا یہ کہنا کہ ’’معروف کرخی کی قبر مجرب تریاق ہے‘‘ بلکہ خود معروف کرخی کی نسبت بیان کیا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے بھتیجے کو وصیت کی تھی کہ ان کی قبر پر آکر دعا کیا کرے۔ اسی طرح بہت سے لوگوں کی نسبت کہا جاتا ہے کہ وہ انبیاء وصالحین کی قبروں کے پاس جاکر دعا کرتے تھے اور ان کی دعا مقبول ہوجاتی تھی۔ مناسک حج کے مصنفین نے لکھا ہے کہ آدمی جب قبر نبوی کی زیارت کرے تواسے وہاں دعا بھی کرنی چاہیے۔ بعض نے لکھا ہے کہ قبر نبوی کے سامنے ستر مرتبہ درود پڑھنے کے بعد جو دعا بھی کی جائے مستجاب ہوجاتی ہے۔ بعض فقہا نے قبر نبوی پر تلاوتِ قرآن کو جائز بتایا ہے اور یہ دلیل پیش کی ہے کہ چونکہ وہ ایک ایسا متبرک مقام ہے جہاں سلام کرنا ذکر ِالٰہی میں مشغول ہونا اور دعا کرنا جائز ہے، اس لیے وہاں تلاوت بھی جائز ہے۔ بعض لوگوں نے خواب میں دیکھا ہے کہ بزرگوں کی قبر پر کھڑے دعا کررہے ہیں۔ بعض لوگوں نے اپنے تجربے بیان کیے ہیں کہ انھوں نے شیخ ابو الفریح شیرازی اور ان جیسے بزرگوں کی قبروں کے پاس دعا کی اور وہ قبول ہوگئی۔ جید عالموں اور اصحاب کرامت ولیوں کو دیکھا گیا ہے جو خصوصیت کے ساتھ قبروں کے |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |