Maktaba Wahhabi

196 - 259
محفوظ و مامون رکھے۔) بعض کا اعتقاد ہے کہ قبر نبوی کی زیارت کے لیے سفر، حج بیت اللہ سے افضل ہے۔ چنانچہ یہ لوگ صرف مدینے جاکر لوٹ آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ایسی عبادت کر آئے ہیں جو حج سے بڑھ کر ہے۔[1] بلاشبہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے افضل ہیں لیکن ان جاہلوں کو کیسے سمجھایا جائے کہ خود کعبہ کی دیواروں اور پتھروں کی عبادت نہیں کی جاتی بلکہ کعبہ کے گرد گھوم کر اللہ وحدہ لاشریک لہٗ کی عبادت کی جاتی ہے۔ قبروں پر اس مقصد سے جانا جائز نہیں ہے کہ ان کی پوجا کی جائے، یا ان سے مرادیں اور منتیں مانی جائیں بلکہ صرف اس لیے وہاں جایا جاتا ہے کہ مُردوں کے حق میں دعا کی جائے۔ اگر ان جہلاء کو اس مقصد کا علم ہوجائے تو وہ اس قبیح شرک سے بچ سکتے ہیں۔ میت اور غائب سے دعا بہت سے جہلا کی عادت ہے کہ وہ میت سے اور غیر حاضر شخص سے اس طرح مخاطب ہوکر التجا کرتے ہیں جس طرح اللہ تعالیٰ سے کی جاتی ہے۔ پھر ان میں سے بعض کو اس بزرگ کی شکل بھی نظر آجاتی ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ بزرگ نے میری دعا سن لی ہے حالانکہ وہ بزرگ نہیں بلکہ شیطان ہوتا ہے جو گمراہ کرنے کے لیے بزرگ کے روپ میں ظاہر ہو جایا کرتا ہے۔ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ فوت شدہ انبیاء وصالحین ان تمام ناجائز باتوں سے سخت نفرت کرتے ہیں، جو اب ان کی قبروں پر کی جاتی ہیں۔ لہٰذا کسی بھی مسلمان کو یہ غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ قبروں کو عید اور بت بنانے سے اس لیے منع کیا جاتا ہے کہ اصحاب قبور کی
Flag Counter