Maktaba Wahhabi

101 - 259
اسی طرح کے مقامات بہت سے ملکوں حتیٰ کہ حجاز میں بھی موجود ہیں۔ چنانچہ بدر سے مکہ آتے ہوئے راستے میں داہنی طرف ایک غار دکھائی دیتا ہے۔ اس کی بابت مشہور کردیا گیا ہے کہ یہ وہی غار ہے جس میں ہجرت کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پناہ لی تھی۔ حالانکہ یہ سراسر غلط ہے۔ وہ غار جبل ِثور میں موجود ہے جو مکہ کے قریب واقع ہے اور تمام اہلِ مکہ اس سے اب تک واقف ہیں۔ محسوسات کی تعظیم بہرحال یہ مقامات ہوں یا دوسرے ایسے مقامات جنھیں شریعت نے کوئی فضیلت نہیں دی، ان کی تعظیم نہیں کرنی چاہیے۔ مقام کی تعظیم زمانے کی تعظیم سے کہیں زیادہ بری ہے کیونکہ محسوسات کی تعظیم، غیر محسوسات کی تعظیم سے زیادہ بتوں کی عبادت سے قریب ہے۔ شریعت نے اس کے متعلق خاص اہتمام کرتے ہوئے جس بات سے بھی شرک کا احتمال ہوسکتا تھا، منع کردیا ہے۔ چنانچہ قبروں کے پاس نماز پڑھنے کی ممانعت کی گئی اگر چہ نماز پڑھنے والے کا ارادہ قبر کی تعظیم نہ بھی ہو اور یہ محض اس لیے ہے کہ کہیں یہ فعل قبروں کی تعظیم وعبادت کا ذریعہ اور سبب نہ بن جائے۔ بدعیہ مقامات اور مسجد ضرار درحقیقت یہ مقامات اس مسجد ضرار سے مشابہ ہیں جس کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَفَمَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىٰ تَقْوَىٰ مِنَ اللّٰهِ وَرِضْوَانٍ خَيْرٌ أَم مَّنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَىٰ شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ﴾ ’’یا وہ شخص جس نے اپنی عمارت کی بنیاد (دریا کے) ایک کھوکھلے گرنے والے کنارے پر رکھی؟ پھر وہ اسے جہنم کی آگ میں لے گرا۔‘‘[1]
Flag Counter