Maktaba Wahhabi

262 - 259
ہوجائے گی۔ چنانچہ عرب کی ہر مشرک قوم کا الگ الگ دیوتا تھا۔ ایک قوم دوسری قوم کے دیوتا سے بیزار تھی۔ بلکہ بعض کی شریعتیں بھی جدا جدا تھیں۔ جیسا کہ مدینہ والے منات کی تکبیر بلند کرتے اور صفا ومروہ کے مابین طواف ناپسند کرتے تھے۔ یہاں تک کہ قرآن کریم نے اس کا حکم دیا۔ اسی طرح جن لوگوں میں کچھ شرک پیدا ہوجاتا ہے، ان میں اتفاق باقی نہیں رہتا۔[1] چنانچہ قبور اور انبیاء وصالحین کے آثار کو مسجدیں قرار دینے والوں کا بھی یہی حال ہے، ان کا ہر گروہ دعا واستغاثہ اور توجہ کے لیے ایسی جگہ جاتا ہے جو دوسرے گروہ کے ہاں واجب التعظیم نہیں۔ موحدوں کے اعمال برخلاف ان کے موحد صرف اللہ واحد کی عبادت کرتے ہیں، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے اور اگر ان میں کبھی اجتہادی مسائل میں کوئی اختلاف پیدا ہوجاتا ہے تو اس سے تفریق ومخالفت پیدا نہیں ہوتی۔ کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایسے مسائل میں صحیح رائے قائم کرنے والے کے لیے دو ثواب ہیں اور غلطی کرنے والے کے لیے بھی اس کے اجتہاد کی وجہ سے ایک ثواب ہے[2] اور اس کی غلطی معاف ہے۔ اللہ ہی ان کا معبود ہے، وہ اسی کی پرستش کرتے
Flag Counter