عام الرمادہ کے نام سے مشہور ہے، ایک شخص قبر نبوی پر آیا اور قحط کی مصیبت بیان کی تو خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر سے باہر نکلتے دیکھا اور آپ نے حکم دیا کہ ’’عمر ( رضی اللہ عنہ ) سے کہو کہ نماز استسقا پڑھیں‘‘ یہ اور اس طرح کے دوسرے واقعات ممکن ہے اپنی جگہ پر صحیح ہوں لیکن ہماری بحث میں شامل نہیں، ان سے غیر مشروع دعا کے جواز پر استدلال نہیں کیا جاسکتا۔ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی اور صالح آدمی کے حق میں تو بے شک یہ واقعات کرامت قرار دیے جاسکتے ہیں، مگر ان سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ جس شخص کی دعا پر اس طرح کا کوئی واقعہ پیش آیا، وہ بھی اپنی دعا میں حق بجانب اور متبع شریعت تھا۔ تعظیم قبور سے کیوں منع کیا جاتا ہے؟ یہ غلط فہمی ہر گز نہیں ہونی چاہیے کہ قبروں کے پاس نماز پڑھنے اور انھیں مسجد بنانے سے اس لیے منع کیا جاتا ہے کہ اصحاب قبور کی بزرگی سے انکار ہے۔ بلکہ منع صرف اس وجہ سے کیا جاتا ہے کہ لوگ فتنے میں نہ پڑ جائیں۔ انبیاء علیہم السلام اور صالحین رحمۃ اللہ علیہم کی قبروں پر رحمت و کرامت الٰہی کا جس قدر نزول ہوتا ہے اس کے عشر عشیر سے بھی اکثر لوگ واقف نہیں لیکن اس کے باوجود کسی حال میں بھی ان کی قبروں کے پاس نماز، دعا اورعبادت کے التزام وخصوصیت کو جائز نہیں قرار دیا جاسکتا کیونکہ اس سے بکثرت مفاسد پیدا ہوجاتے ہیں جنھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے سے جان چکے تھے۔ عرس پھر یہ بھی ملحوظ رہے کہ قبروں کے پاس دعا مستجاب ہونے کے عقیدے نے یہ دستور جاری کردیا ہے کہ لوگ ان پر پابندی کے ساتھ آمدورفت رکھتے ہیں۔ بہت سی قبریں ایسی ہیں کہ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |