Maktaba Wahhabi

98 - 259
شریعت کے بتائے ہوئے نیک کاموں ، مثلاً مسجدوں کی تعمیر، یا نیک غریب مسلمانوں پر خرچ کردیا جائے تو بہتر ہے۔ ایسے مقامات میں ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں کسی نبی یا صالح آدمی کی قبر سمجھی جاتی ہے یا یقین کیاجاتا ہے کہ اس نے وہاں قیام کیا تھا، حالانکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوا ہوتا، اور اگر واقعی وہاں اس کی قبر یا مقام ہو تو پھر وہ جگہ دوسری قسم میں داخل ہوجاتی ہے۔ بزرگوں کی جعلی قبریں بے شمار مقامات ایسے ہیں جہاں بزرگوں کی قبریں بتائی جاتی ہیں، حالانکہ وہاں ان کی قبریں نہیں ہیں۔ مثلاً دمشق میں مشرقی پھاٹک کے باہر حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی قبر بتائی جاتی ہے، حالانکہ یہ غلط ہے کیونکہ جملہ اہلِ علم متفق ہیں کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ دمشق میں نہیں بلکہ مدینہ میں فوت ہوئے ہیں۔ اللہ ہی جانے کہ وہ قبر کس کی ہے؟ بہر حال یہ بات یقینی ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی قبر نہیں ہے۔ اسی طرح جامع مسجد دمشق کی ایک دیوار کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس میں حضرت ہود علیہ السلام کی قبر ہے حالانکہ کسی اہلِ علم نے یہ بیان نہیں کیاکہ پیغمبر ہود علیہ السلام کا دمشق میں انتقال ہوا تھا۔ ہاں یہ کہا گیا ہے کہ وہ یمن میں فوت ہوئے تھے۔بعض کا خیال ہے کہ وہ مکہ میں دفن ہیں جہاں وہ اپنی قوم کی ہلاکت کے بعد ہجرت کرکے آئے تھے لیکن ملک شام کا ان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ تھا، رہائش کا نہ ہجرت کا۔ اسی طرح دمشق کے مغربی پھاٹک کے باہر ایک قبرکو اویس قرنی رحمہ اللہ کی قبر قرار دیاجاتا ہے، حالانکہ یہ بھی صحیح نہیں، کیونکہ کسی نے بھی نہیں کہا کہ اویس قرنی رحمہ اللہ کی وفات دمشق میں ہوئی۔ دمشق تو دور کی بات ہے سرے سے ملک شام میں ان کا آنا بھی کسی نے بیان نہیں کیا۔
Flag Counter