Maktaba Wahhabi

115 - 259
اللہ تعالیٰ سے اپنی ماں کی مغفرت کی اجازت چاہی تو اجازت نہیں ملی، لیکن ان کی قبر کی زیارت کی اجازت مانگی تو اللہ نے دے دی۔‘‘[1] اور صحیح مسلم میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ کی قبر کی زیارت کی اور وہاں اس قدر روئے کہ آپ کے ساتھی بھی رونے لگے۔ پھر فرمایا: ’’میں نے ماں کی مغفرت کی اجازت مانگی تو اللہ نے نہیں دی لیکن قبر پر آنے کی اجازت مانگی تو دے دی، لہٰذا قبروں کی زیارت کیا کرو، کیونکہ وہ موت کو یاد دلاتی ہیں۔‘‘[2] نیز امام مسلم رحمہ اللہ نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں قبروں کی زیارت سے منع کردیا تھا، مگر اب زیارت کیا کرو۔‘‘[3]احمد اور نسائی کی روایت میں ہے کہ ’’جو زیارت کرنا چاہے کرے، مگر وہاں بری باتیں نہ کرے۔‘‘[4] امام احمد رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے تمھیں زیارت قبور سے منع کیا تھا مگر اب زیارت کیا کرو کیونکہ وہ تمھیں آخرت یاد دلائیں گی۔‘‘[5] کافر کی قبر کی زیارت ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے ممانعت کے بعدزیارت قبور کی اجازت دی اور اس کی وجہ یہ بتائی کہ قبریں موت اور آخرت کی یاد دلاتی ہیں۔ اس طرح آپ نے ہمیں عام اجازت دے دی ہے کہ مسلمان اور کافر سب کی قبروں کی زیارت کریں۔ حدیث میں
Flag Counter