بت پرستی کیوں کر شروع ہوئی؟ اسی طرح مروی ہے کہ لات کی پرستش قبر کی تعظیم سے شروع ہوئی۔ قوم نوح کے بت، یعنی ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر، یہ دراصل نیک آدمیوں کے نام ہیں جو آدم اور نو ح کے درمیانی زمانے میں موجود تھے۔ لوگ ان کی پیروی کرتے تھے، جب وہ مرے تو ان کے ماننے والوں نے کہا کہ اگر ہم ان کی تصویریں بنا رکھیں تو عبادت کا شوق زیادہ پیدا ہوگا کیونکہ ان کی صورت ہر وقت آنکھوں کے سامنے ہوگی، چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا۔ پھر ان کے بعد جو نسل آئی اس نے کہا کہ ہمارے بزرگ انھی تصویروں کی پرستش کرتے تھے اورانھی کی برکت سے پانی برسا کرتا تھا۔ اس طرح ان کے بت بن گئے اور پوجا شروع ہوگئی، پھر عرب بھی ان کی عبادت کرنے لگے۔[1] یہی علت ہے، جس کی بنا پر شارع علیہ السلام نے اس فعل سے منع کیا ہے۔ اسی فعل نے بہت سی قوموں کو شرک اکبر یا کم درجے کے شرک میں مبتلا کردیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے صالحین یا ستاروں وغیرہ کے بت بناکر ان کی پرستش شروع کردی۔ اگر کوئی آدمی کسی ایسے شخص کی قبر کی وجہ سے شرک کرتا ہے جس کو وہ نبی یا بزرگ تسلیم کرتا ہے تو اس کا یہ شرک اس شرک سے کہیں زیادہ سخت ہے جو لکڑی یا پتھر کے بنے ہوئے بت کی وجہ سے کیا جائے۔ اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ لوگ قبروں کے سامنے اس طرح گڑگڑاتے، خشوع ظاہر کرتے اور سچے دل سے عبادت کرتے ہیں کہ ویسی عبادت مسجدوں میں ان سے |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |