Maktaba Wahhabi

64 - 259
منع فرمادیا۔ ہمارے پیش نظر مسئلے میں بھی یہی معنی موجود ہے۔ لوگ ان تہواروں اور میلوں کو اس لیے خصوصیت دیتے ہیں کہ ان کے اعتقاد میں وہ کوئی نہ کوئی فضیلت رکھتے ہیں۔ اور یہ معلوم ہوچکا ہے کہ جب کسی وقت کو روزے یا نماز کے ساتھ خاص کردیا جائے اور یہ اعتقاد رکھا جائے کہ ایسا کرنے میں خاص ثواب ہے تو اس تخصیص سے منع کیا جائے گا۔ کیونکہ ایسی تخصیص کی خاص ثواب کے اعتقاد کے بغیر نوبت ہی نہیں آتی، اس لیے یہ ممنوع ہے۔ تقرب الٰہی کا ذریعہ لیکن اگر کوئی کہے کہ ’’اس خاص وقت یا دن میں نماز یا روزہ میرے خیال میں باقی اوقات وایّام کی طرح ہے لیکن اس کے باوجود میں اس وقت یا دن کوخصوصیت دیتا ہوں‘‘ تو اس کے جواب میں ہم کہیں گے کہ اس کے اس فعل کی وجہ یا تو کسی دوسرے آدمی کی تقلید ہوگی، یا عادت کی پابندی، یا لوگوں کی ملامت کا خوف، یا اسی طرح کا کوئی اور سبب اس کے پیش نظر ہوگا، ورنہ وہ جھوٹا ہے کیونکہ اس غیرشرعی عمل کا موجب یا تو یہ فاسد اعتقاد ہوگا یا اور کوئی غیردینی سبب۔ بہر حال وہ اعتقاد گمراہی ہے۔ ہمیں یقین کے ساتھ معلوم ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمۂ دین رحمۃ اللہ علیہم میں سے کسی نے بھی اس دن اور رات کی فضیلت اور خاص طور پر اس کے روزے اور نماز (صلوٰۃ الرغائب) کے بارے میں ایک حرف بھی نہیں کہا ہے اور اس کے متعلق پیش کی جانے والی روایت موضوع اور من گھڑت ہے۔ اسلام میں یہ چیز سرے سے موجود نہ تھی بلکہ چوتھی صدی کے بعد ایجاد کی گئی ہے۔ لہٰذا کسی طرح بھی تسلیم نہیں کیا جائے گا کہ اس میں ذرہ برابر بھی کوئی فضیلت اورثواب ہوسکتا ہے۔
Flag Counter