Maktaba Wahhabi

61 - 259
ثواب کا موجب ہے کیونکہ اگر اس قسم کا اعتقاد دل میں موجود نہ ہو تو اس دن یا رات کے کسی خاص عمل میں جوش اور سرگرمی پیدا نہیں ہوسکتی،اس لیے کہ ترجیح بلا مرجح ممکن نہیں۔ جمعہ کا روزہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح اوقات کو نماز کے ساتھ اور دنوں کو روزے کے ساتھ مخصوص کرنے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جمعہ کی رات کونماز کے لیے اور جمعہ کے دن کو روزے کے لیے خاص نہ کرو، اِلّا یہ کہ وہ روزے کے دنوں میں اتفاقیہ آجائے۔‘‘[1]اور صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’خاص جمعہ کے دن کوئی شخص روزہ نہ رکھے، اِلّا یہ کہ اس سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد بھی روزہ رکھے۔‘‘[2] صحیح بخاری میں حضرت جویریہ بنت الحارث رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر جمعہ کے دن تشریف لائے۔ وہ روزے سے تھیں، آپ نے دریافت کیا ’’کیا کل روزہ رکھا تھا؟‘‘ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں، تو آپ نے فرمایا: ’’کیا کل بھی روزہ رکھنے کا ارادہ ہے؟‘‘ انھوں نے کہا کہ نہیں۔ فرمایا: ’’تو روزہ افطار کر ڈالو۔‘‘[3]صحیحین میں محمد بن عباد سے مروی ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کعبہ کا طواف کررہے تھے۔ میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ ’’ہاں! قسم ہے اس گھر کے
Flag Counter