توہین وتحقیر ہو بلکہ اس سے مقصود تو ان بزرگوں کی تعظیم وتکریم ہی ہوتی ہے۔[1] جب دلوں پر بدعت کا قبضہ ہوجائے حقیقت یہ ہے کہ جب دلوں پر بدعت کا قبضہ ہوجاتا ہے تو ہدایت وسنت کی ان میں گنجائش نہیں رہتی۔ مشاہدہ اس حقیقت کو پوری طرح ثابت کررہا ہے۔ بدعتی لوگ خود انھی بزرگوں کی سنت پس پشت ڈالے ہوئے ہیں جن کی قبروں کی پرستش اتنے ذوق وشوق سے کرتے ہیں، حالانکہ کسی نبی یا ولی کی تعظیم کا صحیح طریقہ یہ نہیں کہ اس کی قبر پر جھاڑو لگایا جائے اور اس پر سجدے کیے جائیں، بلکہ صحیح طریقہ کار یہ ہے کہ اس کی بتائی ہوئی ہدایت پر عمل کیا جائے تاکہ اسے ان پیروی کرنے والوں کے نیک اعمال پر ثواب حاصل ہو۔ جیسا کہ نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو کوئی کسی ہدایت کی طرف بلاتا ہے تو اسے ان لوگوں کے ثواب کے برابر ثواب ملتا ہے جو اس کی پیروی کرتے ہیں، اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہیں ہوتی۔‘‘[2] لیکن ان لوگوں کے دلوں پر بدعتی عبادتیں حاوی ہوگئی ہیں۔ کوئی خودساختہ دعاؤں میں |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |