Maktaba Wahhabi

41 - 259
مخالفین کے دلائل کا جواب دو اور طریقوں سے بھی ہوسکتا ہے کہ جس چیز کا استحسان اور خوبی شریعت سے ثابت ہوجائے وہ سرے سے بدعت ہی نہیں ہے اور جو بدعت ہے وہ حسنہ نہیں۔ اس صورت میں بھی یہ حکم اپنی عمومی حالت پر باقی رہے گا کہ ہر بدعت گمراہی اور سیئہ ہے اور اس میں کوئی خصوص پیدا نہیں کیاجائے گا۔ یا یہ بات کہی جائے کہ جس بات میں استحسان ثابت ہو جائے وہ اس عموم میں خصوص کا حکم رکھے گی۔ اور یہ معلوم ہے کہ عام مخصوص اپنے خصوص کے سوا ہر وقت دلیل ہے۔ پس جس کسی کا اعتقاد یہ ہے کہ بعض بدعتیں اس حکم عام میں خصوص کادرجہ رکھتی ہیں تو اسے ان بدعتوں کی تخصیص پر قوی دلیل پیش کرنا ہوگی ورنہ یہ حکم عام، لفظی ومعنوی طور پر ممانعت کا موجب بنا رہے گا۔ پھر یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ تخصیص پیدا کرنے والے دلائل صرف شرعی دلائل ہوسکتے ہیں، یعنی کتاب وسنت اوراجماع کے دلائل، خواہ ان کا تعلق نص سے ہویا استنباط سے۔ بعض ملکوں کا یا اکثر ملکوں کاعمل وعادت، بعض علماء وعُبَّاد کے اقوال یا اکثر علماء وعُبَّاد کے اقوال یا اسی طرح کی دوسری حجتیں کسی حال میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلام کی معارض نہیں ہوسکتیں۔ اجماع کا دعویٰ اور جو شخص سمجھتا ہے کہ یہ مخالفِ سنت عادتیں اجماعِ امت کی سند حاصل کر چکی ہیں، کیونکہ امت نے ان کو جاری رہنے دیا اور ان کی مخالفت نہیں کی، تو اس کایہ خیال غلط ہے کیونکہ ہر زمانے میں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو ان مخالف ِسنت عادات کی مخالفت وممانعت کرتے رہے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کے کسی ایک مقام یا بہت سے مقامات کا عمل، اجماع کے دعوے کی دلیل نہیں ہوسکتا۔ ظاہر ہے چند جماعتوں کا عمل بدرجہ اولیٰ اس کی دلیل نہیں ہوگا۔
Flag Counter