اس کے یہاں سفارش اور شفاعت اس کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں۔ خود ہی شفیع کو شفاعت کی اجازت دیتا ہے اور خود ہی اسے قبول کر لیتا ہے۔ ٹھیک اسی طرح دعا کرنے والے کے دل میں دعا کا خیال پیدا کردیتا ہے، پھر اس کی دعا قبول کر لیتا ہے۔ پس معاملہ سراسر اسی کے اختیار میں ہے۔ غور کرنا چاہیے کہ اگر آدمی دوسرے آدمی کو اپنا شفیع بنائے تو ممکن ہے کہ وہ آدمی شفاعت کرنے کو ناپسند کرے، خواہ پھر شفاعت کر بھی دے لیکن اللہ تعالیٰ اس کے لیے نہ تو سفارش کی اجازت دے گا جس کے لیے ناپسند کرتا ہوگا اور نہ ہی اس کی سفارش کو قبول کرے گا۔ افضل ترین مخلوق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اورحضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں، مگرحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے محبوب چچا ابوطالب کے حق میں دعا کرنے سے پرہیز کیا حالانکہ ان سے فرماچکے تھے کہ میں آپ کے لیے اس وقت تک مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک مجھے اس سے منع نہ کردیا جائے۔[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا بلاشبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض منافقوں پر نماز جنازہ پڑھی اور ان کے لیے مغفرت کی دعا مانگی،[2] لیکن اللہ تعالیٰ نے اس فعل سے منع کرتے ہوئے فرمایا: ﴿وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ﴾ ’’ان میں سے کوئی مرجائے تو آپ اس پر ہر گز نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ اس کی قبر |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |