Maktaba Wahhabi

133 - 259
معلوم ہے کہ انھوں نے کبھی ایسا نہیں کیا۔ قبروں کے پاس دعا کرنے کا گناہ دوسری صورت میں اگر قبروں کے پاس دعا کرنا دوسرے مقامات پر دعا کرنے سے افضل نہیں ہے تو پھر خصوصیت سے وہاں دعا کرنا اسی طرح گمراہی ونافرمانی ہے جس طرح کسی درخت، دکان، راستے، دریا، پہاڑ وغیرہ یا کسی بھی چیز کو یہ خصوصیت دے دینا گمراہی ونافرمانی ہے۔قرآن پاک میں ہے: ﴿أَمْ لَهُمْ شُرَكَاءُ شَرَعُوا لَهُم مِّنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنۢ بِهِ اللّٰهُ﴾ ’’کیا ان لوگوں نے اللہ کے شریک مقرر کر رکھے ہیں جنھوں نے ایسے احکام دین مقرر کردیے ہیں جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں ہیں۔ [1] اگر اللہ تعالیٰ نے قبروں کے پاس دعا کرنا واجب یا مستحب قرار نہیں دیا تو اسے واجب یا مستحب قرار دینے والا درحقیقت اسی آیت کی زد میں آتا ہے کیونکہ وہ اپنے عمل سے ایک ایسا دین قائم کر رہا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی۔ اور فرمایا: ﴿قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِكُوا بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَانًا وَأَن تَقُولُوا عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ﴾ ’’آپ فرمادیجیے کہ یقینا میرے رب نے حرام کیا ہے ان تمام بے حیائی والی باتوں کو جو علانیہ ہیں اور جوپوشیدہ ہیں ،ہر گناہ کی بات کو، ناحق کسی پر ظلم کرنے کو اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک ٹھہراؤ جس کی اللہ نے کوئی سند نازل نہیں کی اور اس بات کو کہ تم اللہ کے ذمے ایسی بات لگادو جو تم نہیں جانتے۔‘‘[2]
Flag Counter