Maktaba Wahhabi

271 - 259
کرتے ہیں اگرچہ وہ مشرک بھی اسی رب العالمین کی ربوبیت کے قائل ہیں لیکن چونکہ صرف توحید ربوبیت کافی نہیں بلکہ توحید الوہیت بھی ضروری ہے، اسی لیے وہ مشرک وگمراہ قرار پائے اور دونوں قسم کی توحید کا اقرار کرنے والے مومن قرار پائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾ لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ ﴿٢﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٣﴾ وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدتُّمْ ﴿٤﴾ وَلَا أَنتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ ﴿٥﴾ لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ ﴾ ’’کہہ دیجیے کہ اے کافرو! میں تمھارے معبودوں کی پرستش نہیں کرتا اور تم میرے معبود کی پرستش نہیں کرتے اور نہ میں آئندہ تمھارے معبودوں کی پرستش کروں گا اور نہ تم میرے معبود کی پرستش کروگے، تمھارے لیے تمھارا طریقہ ہے اور میرے لیے میرا طریقہ۔‘‘[1] انبیاء علیہم السلام کی ہدایت اور فلسفیوں کی گمراہی انبیائے کرام علیہم السلام اثبات مفصل اور نفی مجمل کے ساتھ آئے ہیں۔ یعنی وہ تفصیل کے ساتھ اسماء و صفات الٰہی بتاتے ہیں اور مشابہت ومماثلت کی اس سے مجمل نفی کرتے ہیں۔ ان کے بالکل برعکس فلاسفہ اثبات مجمل ونفی مفصل پیش کرتے ہیں۔ کہتے ہیں وہ وجود اقدس ایسا نہیں، ویسا نہیں مگر جب اثبات کا معاملہ پیش آتا ہے تو بے سرو پا گفتگو کرنے لگتے ہیں، جس میں تناقض کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ ﴿سُبْحَانَ رَبِّكَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴿١٨٠﴾ وَسَلَامٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ ﴿١٨١﴾ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ﴾
Flag Counter