Maktaba Wahhabi

139 - 259
جو بے دینی کے ساتھ ساتھ جہل کی مصیبت میں بھی مبتلا ہیں۔ مجہول الحال لوگوں کے اقوال مجہول الحال لوگوں سے بھی اس قسم کے اقوال منسوب کردیے جاتے ہیں، حالانکہ یہ مجہول الحال لوگ اگر خود نبیٔ معصوم علیہ السلام سے بھی ایسی باتیں روایت کریں تو ہمارے لیے ان کو قبول کرنا اس وقت تک روا نہیں جب تک روایت کرنے والے کی صحت ثابت نہ ہوجائے۔ جب خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں صحت کا اس درجہ اہتمام کیا جاتا ہے تو پھر ہر کس وناکَس کِس گنتی میں ہے۔ پھر یہ بھی ممکن ہے کہ کسی شخص نے اس قسم کی کوئی بات کہی یا کوئی ایسا کام کیا تھا مگر محض اجتہاد کی راہ سے، جو غلط بھی ہوسکتا ہے اور صحیح بھی، یا اسے بھی بہت سی قیود اور شرطوں سے اس طرح مشروط کردیا تھا کہ وہ جائز ہوسکتی ہے لیکن روایت کرنے میں راوی دانستہ یا نادانستہ تحریف کر گئے ہیں، چنانچہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کے ساتھ یہی معاملہ پیش آچکا ہے کہ آپ نے ممانعت کے بعد قبروں کی زیارت کی اجازت دی تاکہ عبرت حاصل ہو مگر گمراہوں نے اس سے اپنی ایجاد کردہ زیارت سمجھ لی جس میں قبروں کے پاس نماز پڑھی جاتی ہے، قبروں والوں سے دعائیں کی جاتی اور منتیں مانی جاتی ہیں حالانکہ اس زیارت کا مسنون زیار ت سے دور کا بھی کوئی تعلق نہیں۔ قبر پرستوں کی تمام حجتیں اسی قسم کی ہیں۔ ان کا دارومدار یا تو ایسی روایتوں پر ہے جن سے شریعت میں کوئی حکم ثابت نہیں ہوسکتا یا ایسے قیاسات پرہے جو کسی فعل کو مستحب عبادت قرار نہیں دے سکتے۔ یہ مسلمانوں کا طریقہ نہیں ہے۔ اس طرح کی واہی اور نہایت کمزور حکایتوں اور قیاسوں سے عیسائی اپنی عبادتیں سنوارتے ہیں۔ مسلمانوں کے یہاں تو کوئی بات بھی اس وقت تک شرعی حکم نہیں بن سکتی جب تک کہ وہ کتاب اللہ، سنت رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم ) یا سابقین اولین
Flag Counter