سحنون محب سحنون محب کی بابت کہا جاتا ہے کہ انھوں نے بیان کیا: ایک دن میرے دل میں کچھ شک پڑ گیا۔ میں ایک سوکھے درخت کے پاس گیا اور کہنے لگا: یااللہ! تیرے جلال کی قسم! میں اس وقت تک نہیں ٹلوں گا، جب تک یہاں سے مچھلی نہ نکل آئے۔ چنانچہ ایک عظیم الشان مچھلی نکل آئی۔ راوی کہتا ہے کہ جنید بغدادی رحمہ اللہ نے یہ سنا تو کہنے لگے: کاش! مچھلی کی جگہ سانپ نکلتا اور اسے ڈس لیتا۔ اسی طرح میں نے سنا ہے کہ مدینے کا ایک مجاور قبر نبوی پر حاضر ہوا اور لذیذ کھانا کھانے کی خواہش کی۔ ایک ہاشمی کھانا لے کر آیا اور کہنے لگا کہ یہ نبی ٔکریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا ہے اور فرمایا کہ تو ہمارے پاس سے چلا جا کیونکہ جو ہمارے پاس ہوتا ہے، اسے ایسے کھانوں کی خواہش نہیں ہوتی۔ بعض لوگوں کی مرادیں پوری ہوجاتی ہیں اور ان پر اس طرح کا اعتراض نہیں کیا جاتا کیونکہ وہ یا تو مجتہد ہوتے ہیں یا قابل معافی تقلید میں پھنسے ہوتے ہیں، یاکم علمی ان کی سفارش کرتی ہے اس لیے کہ جاہل کی وہ باتیں معاف کی جاسکتی ہیں، جو عالم لوگوں کے لیے معاف نہیں ہوں گی۔ کم علموں کے اعمال اس بارے میں جتنے بھی واقعات بیان کیے جاتے ہیں، تمام تر کم علموں کے واقعات ہیں حالانکہ اگر یہ چیز شریعت اور دین میں داخل ہوتی تو اہلِ علم اس سے ضرور واقف ہوتے اور اس پر عمل کرنے میں سب سے آگے نظر آتے۔ |
Book Name | فکر و عقیدہ کی گمراہیاں اور صراط مستقیم کے تقاضے |
Writer | شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ |
Publisher | دار السلام |
Publish Year | 2007 |
Translator | مولانا عبد الرزاق ملیح آبادی |
Volume | |
Number of Pages | 259 |
Introduction |